Saturday 16 February 2013

گناہ کبیرہ کی معافی کا طریقہ۔ ۔ ۔
گناہ کی دو صورتیں ہیں۔۔۔
  ایک بندے کا وہ گناہ جو خالص اس کے اور اس کے پروردگار کے معاملہ میں ہو کہ کوئی فرض نماز چھوڑ دی ، کسی دن کا روزہ ترک کر دیا۔ اس قسم کے گناہوں میں اتنا ہی کافی ہے کہ آدمی سچے دل سے توبہ کرے یعنی جو کر چکا اس پر نادم ہو، بارگاہ الٰہی میں گڑ گڑا کر اس کی معافی چاہیے اور آئندہ کے لیے اس گناہ سے باز رہنے کا عزم بالجزم قطعی پختہ ارادہ کرلے، مولیٰ تعالیٰ کریم ہے چاہے تو اسے معاف کر دے اور درگزر فرمائے۔ 
 دوسرے قسم کے وہ گناہ ہیں جو بندوں کے باہمی معاملات میں ہوں کہ آدمی کسی کے دین آبرو جان، مال ، جسم یا صرف قلب کو آزار و تکلیف پہنچائے جیسے کسی کو گالی دی، مارا، براکہا، غیبت کی یا کسی کا مال چرایا، چھینا، لوٹا، رشوت، سود ، جوئے میں لیا۔ ایسی صورت میں جب تک بندہ معاف نہ کرے معاف نہیں ہوتا۔ یہ معاملہ حقوق العباد (بندوں کے حقوق) کا ہے اور اگر چہ اللہ تعالیٰ ہمارا ہمارے جان و مال و حقوق سب کا مالک ہے جسے چاہے ہمارے حقوق چھوڑ دے مگر اس کی عدالت کا قانون یہی ہے کہ اس نے ہمارے حقوق کا اختیار ہمارے ہاتھ میں رکھا ہے۔ بغیر ہمارے بخشے معاف ہو جانے کی شکل نہ رکھی لہٰذا اس قسم کے گناہوں میں جن کا تعلق بندوں سے ہے، توبہ مقبول ہونے کے لیے اس کا معاف کرانا ضروری ہے کہ جب تک صاحب حق معاف نہ کرے گا، معافی نہ ملے گی اور پہلی صورت میں فرائض وواجبات کی قضا بھی لازم ہے جبکہ ان کی قضا ہو۔

0 comments:

Post a Comment