ایک
مرتبہ آپ نے ایک وفد بیت المقدّس بھیجا
وہ وَفد کوئی عام آدمیوں کا نہیں
بلکہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کا وَفد تھا
یہ وَفد بیت المقدّس پہنچا یہ
اُس دور کی بات ہے جب بیت المقدّس پر پادریوں کا قبضہ تھا حضرت عمر بیت
المقدّس کو پادریوں کے چُنگل سے آزاد
کرانا چاہتے تھے۔
صحابہ کرام علیہم الرضوان نے پادریوں سے کہا کہ ہم امیر
المومنین حضرت عمر فاروق کی جانب سے یہ پیغام لائے ہیں کہ تم لوگ جنگ کے
لئے تیار ہوجاؤ۔
یہ سُن کر پادریوں نے کہا ہم لوگ صرف تمہارے امیر المومنین
کو دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ جو نشانیاں ہم نے فاتح بیت المقدّس کی اپنی
کتابوں میں پڑھی ہیں وہ نشانیاں ہم تمہارے امیر میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اگر
وہ نشانیاں تمہارے امیر میں موجود ہوئیں تو ہم بغیر جنگ و جدل کے بیت
المقدّس تمہارے حوالے کردیں گے
یہ سُن کر مسلمانوں کا یہ وَفد حضرت عمر
فاروق کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا ماجرا آپ کو سُنایا۔
امیر المومنین حضرت عمر فاروق نے اپنا ستر پیوند سے لبریز جُبّہَ پہنا، عمامہ شریف پہنا اور جانے کے لئے تیار ہوگئے سارے صحابہ کرام علیہم الرضوان ، حضرت عمر سے عرض کرنے لگے
امیر المومنین حضرت عمر فاروق نے اپنا ستر پیوند سے لبریز جُبّہَ پہنا، عمامہ شریف پہنا اور جانے کے لئے تیار ہوگئے سارے صحابہ کرام علیہم الرضوان ، حضرت عمر سے عرض کرنے لگے
حضور! وہاں بڑے بڑے لوگ ہوں گے، بڑے بڑے پادری
ہوں گے آپ رضی اللہ تعالی عنہ اچھا اور نیا لباس پہن لیں۔ ہمارے بیت المال
میں کوئی کمی نہیں۔
انسانی فطرت کا بھی یہی تقاضہ ہے کہ جب بندہ کوئی بڑی جگہ جاتا ہے تو وہ اچھا لباس پہنتا ہے تاکہ اُس کا وقار بلند ہو۔ مگر ﷲ اکبر! صحابہ کرام علیہم الرضوان کی یہ بات سُن کر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو جلال آگیا
انسانی فطرت کا بھی یہی تقاضہ ہے کہ جب بندہ کوئی بڑی جگہ جاتا ہے تو وہ اچھا لباس پہنتا ہے تاکہ اُس کا وقار بلند ہو۔ مگر ﷲ اکبر! صحابہ کرام علیہم الرضوان کی یہ بات سُن کر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو جلال آگیا
اور فرمانے لگے کہ کیا تم لوگ یہ سمجھے کہ عمر
کو عزت حکومت کی وجہ سے ملی ہے یا اچھے لباس کی وجہ سے ملی ہے؟
نہیں عمر
کو عزت حضور کی غلامی کی وجہ سے ملی ہے آپ فوراً سواری تیار کر کے روانہ
ہوگئے
جیسے ہی آپ رضی اللہ تعالی عنہ بیت المقدّس پہنچے تو حضرت عمر فاروقِ
اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا حُلیہ مبارک دیکھ کر ، سرکار اعظم صلی اللہ
علیہ وسلم کے غلام کو دیکھ کر پادریوں کی چیخیں نکل گئیں
اور حضرت عمر رضی
اللہ تعالی عنہ کے قدموں میں گِر پڑے اور ساری بیت المقدّس کی چابیاں حضرت
عمر کے حوالے کردیں اور کہنے لگے کہ ہمیں آپ سے جنگ نہیں کرنی کیونکہ ہم نے
جو حُلیہ فاتح بیت المقدس کا کتاب میں پڑھا ہے یہ وہی حُلیہ ہے اس طرح
بغیر جنگ کے بیت المقدّس آزاد ہوگیا۔
0 comments:
Post a Comment