Saturday 2 March 2013

I have been Granted Five Things;Part-1

Posted by Unknown on 23:29 with No comments
بعض احادیث میں ہے کہ مجھے پانچ چیزیں وہ عطا ہوئیں کہ مجھ سے پہلے کسی کو نہ ملیں، اس کا مطلب
بعض احادیث میں یہ ہے کہ میں چھ باتوں میں تمام انبیاء پر فضیلت دیا گیا، اور ایک حدیث میں ہے کہ میں انبیاء پر دوباتوں میں فضیلت دیا گیا، اور ایک حدیث میں ہے کہ جبریل نے مجھے دس چیزوں کی بشارت دی کہ مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ ملیں۔
ان احادیث کریمہ میں نہ صرف عدد اور گنتی میں اختلاف ہے بلکہ جو چیزیں شمار کی گئی ہیں، وہ بھی مختلف ہیں، کسی میں کچھ خصائص کا ذکر ہے، کسی میں کچھ اور فضائل کا بیان ہے، ان احادیث میں معاذ اللہ کچھ تعارض نہیں اور نہ دو یا پانچ یا چھ یا دس میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلتیں منحصر ہیں،حاشا للہ ً ان کے فضائل لامحدود او ر خصائص نا محصور، ان کی حد بندی اور حصر و شمار ہمارے بس کی بات نہیں۔ در اصل ان احادیث میں یہ بیان ہے کہ بعض خصائص و فضائل یہ ہیں ۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض اور بھی ہیں تو کسی حدیث میں چند خصائص کا بیان اور کسی میں دوسرے خصائص کا ذکر، صرف اس لیے ہے کہ یہ خصائص جو وقتاً فوقتاً بیان کیے جا رہے ہیں، اس کو دل و دماغ میں محفوظ کر لیا جائے تاکہ آفتابِ نبوت کے فضائل و کمالات کی گوناگوں شعاعوں سے مسلمان کا سینہ منور و روشن رہے اور محبت رسول میں روز فزوں ترقی ہو کہ یہی اصلِ ایمان و مدار ایمان ہے۔
ہم ان خصائص میں سے چند کا اجمالاً بیان کرتے ہیں:
(۱) 
حضورصلی اللہ علیہ وسلم رحمۃ للعالمین میں:
قرآنِ کریم کا ارشادِ گرامی ہے:
oومآ ارسلنٰک الا رحمۃ للعٰلمین
ترجمہ: اے محبوب! ہم نے تجھے نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہانوں کے لیے۔
عالَمین جمع ہے عالَم کی اور عالَم کہتے ہیں ماسوی اللہ کو، یعنی اللہ عزوجل کے سوا ساری کائنات ، جس میں انبیاء و مرسلین اور ملائکہ مقربین، سب داخل ہیں تو لا جرم حضور پرنور سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم ان سب کے لیے رحمتِ الٰہی اور نعمت خداوندی ہوئے اور وہ سب حضور کی سرکارِ عالی مدار سے بہرہ مند و فیضیاب ، اسی لیے علماء کرام تصریحیں فرماتے ہیں کہ ازل سے ابد تک ارض و سما (زمین و آسمان) میں، اولیٰ و آخرت میں ، دنیا و دین میں، روح و جسم میں، ظاہری یا باطنی ، روزِ اول سے اب تک، اب سے قیامت تک ، قیامت سے آخرت ، آخرت سے ابد تک ، مومن یا کافر ، مطیع یا فاجر، ملک یا انسان ، جن یا حیوان بلکہ تمام ماسواللہ میں، چھوٹی یا بڑی، بہت یا تھوڑی جو نعمت و دولت ، کسی کو ملی یا اب ملتی ہے یا آئندہ ملے گی، سب حضور کی بارگاہِ جہاں پناہ سے بٹی اور بٹتی ہے اور ہمیشہ بٹتی رہے گی، سب پر حضور ہی کے طفیل رحمت ہوئی، حضور ہی بارگاہِ الٰہی کے وارث ہیں، بلا واسطہ خد ا سے حضور ہی مدد لیتے ہیں اور تمام عالَم مددِ الٰہی حضور ہی کے وسیلہ سے لیتا ہے۔ تو جس کو جو ملا یہیں سے ملا اور جس نے جو پایا یہیں سے پایا (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہ وابنہ سےّدنا الغوث الاعظم و بارک وسلم) ۔ ان کا چاہنے والا ان کا خالق رب العالمین ہے اور یہ رحمۃ للعالمین ، جو اطلاق و عمومیت وہاں ہے، یہاں بھی ہے۔
بخدا خدا کا یہی ہے در نہیں اور کوئی مفر مقر
جو وہاں سے ہو یہیں آکے ہو جو یہاں نہیں تو وہا
ں نہیں

0 comments:

Post a Comment