Saturday, 2 March 2013

I have been Granted Five Things;Part-2

Posted by Unknown on 23:33 with No comments
(۲)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوقِ الٰہی کے نبی ہیں:
قرآنِ کریم ارشاد فرماتا ہے:
oومآ ارسلنٰک الا کآ فۃ للناس
ترجمہ: ہم نے تمھیں نہ بھیجا مگر رسول سب لوگوں کے لیے۔
علماء کرام فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالتِ عامہ کا تمام جن وانس کو شامل ہونا اجماعی ہے اور اہل تحقیق کے نزدیک ملائکہ کو بھی شامل ہے اور شجرو حجر،حور و غلمان، ارض و سما ، دریا، پہاڑ غرض تمام کائنات کا ذرہ ذرہ نخلستان کا پتہ پتہ، سمندروں کا قطرہ قطرہ، حضور کے عام و تام دائرئہ رسالت واحاطۂ نبوت میں داخل ہے اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوق ، انسان و جن بلکہ ملائکہ حیوانات ، جمادات سب کی طرف مبعوث ہوئے۔
خود قرآنِ عظیم میں دوسری جگہ آپ کی نبوت کو عالَمین کے لیے بتایا اور مذکورہ بالا آیت میں لفظ ’’خلق‘‘ بمعنی مخلوقاتِ الٰہی آیا اور اس کی تاکید میں لفظ کافۃ لا کر یہ بتا دیا کہ آپ کی نبوت جن وانسان اور انبیاء و مرسلین و ملائکہ مقربین سب کے لیے ہے، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رسولوں کے بھی رسول ہیں، امتیوں کو جو نسبت انبیاء ورسل سے ہے کہ وہ ان سب کے نبی اور یہ ان کے امتی ، وہی نسبت انبیاء ورسل کو اس سید الکل سے ہے بلکہ وہی نسبت اس سرکارِ عرش وقار سے ہر زرہ مخلوق اور ہر فرد ماسوی اللہ کی ہے اسی لیے اکابر علماء تصریح فرماتے ہیں کہ جس کا خدا خالق ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں، خود قرآنِ کریم اس حقیقت پر شاہد ہے کہ روزِ اوّل ہی امتیوں پر فرض کیا گیا کہ رسولوں پر ایمان لائیں اور رسولوں سے عہد و پیمان لیا گیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گرویدہ بن جائیں، حضور سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے آج اگر موسیٰ دنیا میں ہوتے تو میری پیروی کے سوا ان کو گنجائش نہ ہوتی۔
اور یہی باعث ہے کہ جب زمانہ قرب قیامت میں حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نزول فرمائیں گے با آنکہ بدستور منصبِ نبوت پر ہوں گے، حضور پر نور و کے امتی بن کر رہیں گے، حضور ہی کی شریعت پر عمل کریں گے اور حضور کے ایک امتی و نائب یعنی امام مہد ی کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔
غرض حضور صلی اللہ علیہ وسلم سب انبیاء کے نبی ہیں اور تمام انبیاء و مرسلین اور ان کی امتیں سب حضور کے امتی ہیں، حضور کی نبوت ورسالت ، ابو البشر سید نا آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے روزِ قیامت تک جمیع خلق اللہ کو عام و شامل ہے۔
حضور کے نیب الانبیاء ہونے ہی کا باعث ہے کہ شبِ اسراتمام انبیاء و مرسلین نے حضور کی اقتداء کی اور اس کا پورا ظہور کل بروزِ قیامت ہوگا جب حضور کے جھنڈے کے زیر سایہ تمام رُسل و انبیاء ہوں گے (صلی اللہ علیہ وعلیہم وبارک وسلم)۔

0 comments:

Post a Comment