کیا اللہ تعالیٰ کو اپنے افعال میں کسی غرض یا سبب کی احتیاج ہوتی ہے؟
اللہ تعالیٰ کے ہر فعل میں کثیر حکمتیں اور مصلحتیں ہیں جن کی تفصیل وہی خوب جانتا ہے ، خواہ ہم کو معلوم ہوں یا نہ ہوں اور اس کے فعل کے لیے کوئی غرض نہیں کہ غرض اس فائدے کو کہتے ہیں جو فاعل کی طرف رجوع کرے ، اور نہ اس کے افعال علت و سبب کے محتاج ہیں، اس نے اپنی حکمت بالغہ کے مطابق ایک چیز کو دوسری چیز کے لیے سبب بنا دیا ہے۔ آنکھ دیکھتی ہے کان سنتا ہے، آگ جلاتی ہے، پانی پیاس بجھاتا ہے ، وہ چاہے تو آنکھ سنے، کان دیکھے، پانی جلائے، آگ پیاس بجھائے، نہ چاہے تو لاکھ آنکھیں ہوں، دن کو پہاڑنہ سوجھے، کروڑ آگیں ہوں اور ایک تنکے پر داغ نہ آئے۔
کس قہر کی آگ تھی جس میں ابراہیم علیہ السلام کافروں نے ڈالا، کوئی پاس بھی نہ جاسکتا تھا، اسے ارشاد ہوا، اے آگ ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا ! ابراہیم پر اور وہ آگ گلزار بن گئی۔
اللہ تعالیٰ کے ہر فعل میں کثیر حکمتیں اور مصلحتیں ہیں جن کی تفصیل وہی خوب جانتا ہے ، خواہ ہم کو معلوم ہوں یا نہ ہوں اور اس کے فعل کے لیے کوئی غرض نہیں کہ غرض اس فائدے کو کہتے ہیں جو فاعل کی طرف رجوع کرے ، اور نہ اس کے افعال علت و سبب کے محتاج ہیں، اس نے اپنی حکمت بالغہ کے مطابق ایک چیز کو دوسری چیز کے لیے سبب بنا دیا ہے۔ آنکھ دیکھتی ہے کان سنتا ہے، آگ جلاتی ہے، پانی پیاس بجھاتا ہے ، وہ چاہے تو آنکھ سنے، کان دیکھے، پانی جلائے، آگ پیاس بجھائے، نہ چاہے تو لاکھ آنکھیں ہوں، دن کو پہاڑنہ سوجھے، کروڑ آگیں ہوں اور ایک تنکے پر داغ نہ آئے۔
کس قہر کی آگ تھی جس میں ابراہیم علیہ السلام کافروں نے ڈالا، کوئی پاس بھی نہ جاسکتا تھا، اسے ارشاد ہوا، اے آگ ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا ! ابراہیم پر اور وہ آگ گلزار بن گئی۔
0 comments:
Post a Comment