مکرر ارشاد
ایک مشاعرے میں ایک فوجی جرنیل کو صدر بنا دیا گیا۔ ان کے رعب اور طنطنے کا کچھ ایسا عالم تھا کہ پندرہ منٹ تک سامعین کو کھل کر داد دینے کی ہمت نہیں ہوئی۔ اتفاق سے ایک شاعر نے بہت ہی اچھا شعر پڑھا۔ سامعین کے درمیان سے ایک نوجوان تڑپ کر اُٹھا اور بولا۔ "مکرر ارشاد فرمائیے۔۔۔" اسکی دیکھا دیکھی کچھ اور لوگوں نے بھی مکرر مکرر کے نعرے لگانے شروع کیے۔
صاحب صدر نے اسٹیج سیکرٹری سے پوچھا۔
"یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں؟"
سیکرٹری نے ادب سے کہا۔ "جناب!یہ شاعر سے کہہ رہے ہیں کہ یہی شعر دوبارہ سناؤ۔"
اس پر جرنیل صاحب نے اپنے سامنے رکھا ہوا مائیک اٹھایا اور یوں گویا ہوئے۔
"کوئی مکرر وکرر نہیں ہو گا۔ شاعر صاحب آپ کے والد کے نوکر نہیں ہیں،سننا ہے تو پہلی بار دھیان سے سنو"
(امجد اسلام امجد کی کتاب "چشم تماشا" سے انتخاب)
0 comments:
Post a Comment