جب ایئر انڈیا کا وائی کاؤنٹ
جہاز کراچی کے ھوائی اڈے پر لینڈ ہوا تو میرا خیال تھا کہ ھم سب مسافر ارضِ
پاک پر سر کے بل اتریں گے اور اترتے ہی
اپنی جان اور ایمان سلامت لے آنے پر باجماعت سجدہءشکرانہ بجا لائیں گے لیکن۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
جہاز سے نکلتے ہی ہمیں نفسا نفسی کے آسیب نے دبوچ لیا اور ہم ایک
دوسرے سے ٹکراتے ، ایک دوسرے کو پچھاڑتے ہوئے اپنے اپنے سامان کی تلاش میں سرگرداں ہوگئے۔ سامان وصول کرکے اسے سینے سے لگا کر بیٹھ گئے ۔
اور آج تک اسی سامان کو بڑھانے، چمکانے اور سجانے میں دل وجان سے مصروف ہیں ۔
جو سجدہءشکرانہ کراچی ایئر پورٹ پر قضا ہوا تھا سامان کے جھمیلے میں وہ اب تک واجب الاد ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
شہاب نامہ سے اقتباس
اپنی جان اور ایمان سلامت لے آنے پر باجماعت سجدہءشکرانہ بجا لائیں گے لیکن۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
جہاز سے نکلتے ہی ہمیں نفسا نفسی کے آسیب نے دبوچ لیا اور ہم ایک
دوسرے سے ٹکراتے ، ایک دوسرے کو پچھاڑتے ہوئے اپنے اپنے سامان کی تلاش میں سرگرداں ہوگئے۔ سامان وصول کرکے اسے سینے سے لگا کر بیٹھ گئے ۔
اور آج تک اسی سامان کو بڑھانے، چمکانے اور سجانے میں دل وجان سے مصروف ہیں ۔
جو سجدہءشکرانہ کراچی ایئر پورٹ پر قضا ہوا تھا سامان کے جھمیلے میں وہ اب تک واجب الاد ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
شہاب نامہ سے اقتباس
0 comments:
Post a Comment