Sunday, 3 March 2013

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم شریف کے متعلق اہل سنت کا عقیدہ 
تمام اہل سنت و جماعت کا اس پر اجماع ہے کہ جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام کمالات میں جملہ انبیاء و مرسلین سے افضل واعلیٰ ہیں اسی طرح آپ کمالات علمی میں بھی سب سے فائق ہیں۔ قرآن کریم کی بہت سی آیات اور احادیث کثیرہ سے یہ بات ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام کائنات یہ علوم عطا فرمائے اور علوم غیب کے دروازے آپ پر کھولے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر چیز روشن فرمادی اور آپ نے سب کچھ پہچان لیا۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین پر ہے سب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں آگیا۔ آدم علیہ الصلوٰۃوالسلام سے لے کر قیام قیامت تک تمام مخلوق سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کی گئی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے گزشتہ و آئندہ ساری مخلوق کو پہچان لیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر شخص کو اس سے زیادہ پہچانتے ہیں جتنا ہم میں سے کوئی اپنے ساتھی کو پہچانے اور امت کا ہر حال ، ان کی ہر نیت ، ان کے ہر ارادے اور ان کے دلوں کے خطرے سب حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر روشن ہیں۔
وہ خود ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے میرے سامنے دنیا اٹھا لی ہے، تو میں اسے اور جو کچھ اس میں قیامت تک ہونے والا ہے سب کو ایسا دیکھ رہا ہوں جیسے اپنی اس ہتھیلی کو دیکھتا ہوں اور جو کچھ ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا علم نہیں بلکہ علم حضور سے ایک چھوٹا حصہ ہے ۔ حضور کے علوم کی حقیقت خود وہ جانیں یا ان کا عطا کرنے والا ان کا مالک و مولیٰ جل جلالہ۔
یہاں یہ بات ہمیشہ کے لیے زہن نشین کر لینی چاہیے کہ علم غیب ذاتی اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے اور انبیاء و اولیاء کو غیب کا علم اللہ تعالیٰ کی تعلیم سے عطا ہوتا ہے۔ بغیر اللہ تعالیٰ کے بتائے کسی چیز کا علم کسی کو نہیں اور یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ کے بتائے سے بھی کوئی نہیں جانتا محض باطل اور صدہا آیات و احادیث کے خلاف ہے۔ اپنے پسندیدہ رسولوں کو علم غیب دئیے جانے کی خبر خود اللہ تعالیٰ نے سورئہ جن میں دی ہے اور بارش کا وقت اور حمل میں کیا ہے اور کل کو کیا کرے گااور کہاں مرے گا؟ ان امور کی خبریں بھی بکثرت انبیاء و اولیاء نے دی ہیں اور کثیر آیتیں اور حدیثیں اس پر دلالت کرتی ہیں۔

0 comments:

Post a Comment