سچ
اماں کو میری بات ٹھیک سے سمجھ آگئی. اس نے اپنا چہرہ میری طرف کئے بغیر نئی روٹی بیلتے ہوئے پوچھا
" تو اپنی کتابوں میں کیا پیش کرے گا؟"
میں نے تڑپ کر کہا : " میں سچ لکھوں گا اماں اور سچ کا پرچار کروں گا. لوگ سچ کہنے سے ڈرتے ہیں اور سچ سننے سے گھبراتے ہیں. میں انھیں سچ سناؤں گا اور سچ کی تلقین کروں گا."
میری ماں فکر مند سی ہو گئی. اس نے بڑی دردمندی سے مجھے غور سے دیکھا اور کوئیلوں پر پڑی ہوئی روٹی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کہا : " اگر تو نے سچ بولنا ہے تو اپنے بارے میں بولنا ' دوسرے لوگوں کی بابت سچ بول کر ان کی زندگی عذاب میں نہ ڈال دینا. ایسا فعل جھوٹ سے بھی برا ہوتا ہے."
اشفاق احمد مرحوم کی کتاب "صبحانے فسانے" کا ایک اقتباس
" تو اپنی کتابوں میں کیا پیش کرے گا؟"
میں نے تڑپ کر کہا : " میں سچ لکھوں گا اماں اور سچ کا پرچار کروں گا. لوگ سچ کہنے سے ڈرتے ہیں اور سچ سننے سے گھبراتے ہیں. میں انھیں سچ سناؤں گا اور سچ کی تلقین کروں گا."
میری ماں فکر مند سی ہو گئی. اس نے بڑی دردمندی سے مجھے غور سے دیکھا اور کوئیلوں پر پڑی ہوئی روٹی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کہا : " اگر تو نے سچ بولنا ہے تو اپنے بارے میں بولنا ' دوسرے لوگوں کی بابت سچ بول کر ان کی زندگی عذاب میں نہ ڈال دینا. ایسا فعل جھوٹ سے بھی برا ہوتا ہے."
اشفاق احمد مرحوم کی کتاب "صبحانے فسانے" کا ایک اقتباس
0 comments:
Post a Comment