یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
آنکھیں مُجھے دی ہیں تو مدینہ بھی دکھا دے
سُننے کی جو قوت مُجھے بخشی ہے خُدا وند
پھر مسجدِ نبوی کی اذانیں بھی سُنا دے
آنکھیں مُجھے دی ہیں تو مدینہ بھی دکھا دے
یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
حوروں کی نہ غلماں کی نہ جنت کی طلب ہے
مدفن میرا سرکار کی بستی میں بنا دے
آنکھیں مُجھے دی ہیں تو مدینہ بھی دکھا دے
یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
مُدت سے میں ان ہاتھوں سے کرتا ہوں دعائیں
ان ہاتھوں میں اب جالی سُنہری وہ تھما دے
آنکھیں مُجھے دی ہیں تو مدینہ بھی دکھا دے
یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
مُنہ حشر میں مُجھ کو نہ چھپانا پڑے یا رب
مُجھ کو تیرے محبوب کی چادر میں چُھپا دے
آنکھیں مُجھے دی ہیں تو مدینہ بھی دکھا دے
یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
عشرتؔ کو بھی اب خوشبوئے حسان عطا کر
جو لفظ کہے ہیں اُنہیں تو نعت بنا دے
آنکھیں مُجھے دی ہیں تو مدینہ بھی دکھا دے
یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
0 comments:
Post a Comment