Sunday 3 March 2013

Zindagi Ke Melay Mein

Posted by Unknown on 07:51 with No comments

زندگی کے میلے میں،
خواہشوں کے ریلے میں
تم سے کیا کہیں جاناں،
اس قدر جھمیلے میں
وقت کی روانی ہے،
بخت کی گرانی ہے
سخت بے زمینی ہے،
سخت لا مکانی ہے
ہجر کے سمندر میں
تخت اور تختے کی ایک ہی کہانی ہے
تم کو جو سُنانی ہے
بات گو ذرا سی ہے
بات عمر بھر کی ہے
(عمر بھر کی باتیں کب دو گھڑی میں ہوتی ہیں!
درد کے سمندر میں
ان گنت جزیرےہیں، بے شمار موتی ہیں)

آنکھ کے دریچے میں تم نے جو سجایا تھا
بات اُس دئیے کی ہے
بات اُس گلے کی ہے

جو لہو کی خلوت میں چور بن کے آتا ہے
لفظ کی فصیلوں پر ٹوٹ ٹوٹ جاتا ہے
زندگی سے لمبی ہے،
بات رت جگے کی ہے
راستے میں کیسے ہو!
بات تخلیئے کی ہے
تخلیئے کی باتوں میں گفتگو اضافی ہے
پیار کرنے والوں کو اک نگاہ کافی ہے
ہو سکے تو سُن جاؤ اک دن اکیلے میں
تم سے کیا کہیں جاناں اس قدر جھمیلے میں

0 comments:

Post a Comment