یکم مئی سے متعارف کروائے جانے والے اس تبدیلی کا
مطلب یہ ہو گا کہ گوگل کے صفحات ’فلطسین‘ کو عربی اور انگریزی میں اس کے
لوگو کے تحت ڈسپلے کریں گے۔
گوگل کے ترجمان نیتھن ٹیلر کی جانب سے
جمعہ کو بی بی سی کو دیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنی
تمام پراڈکٹس سے ’فلسطینی علاقے‘ کا نام بدل کر’فلسطین‘ رکھ رہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق ہم نے اس سلسلے میں متعدد ذرائع اور حکام سے رائے لی ہے۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے گوگل کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے بروقت اور درست سمت میں صحیح فیصلہ قرار دیا۔
فلطسین کے صدر محمود عباس کے مشیر ڈاکٹر صابری نے بی بی سی کو بتایا گوگل کے اس فیصلے سے دوسروں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
خیال رہے کہ ’فلسطین‘ کے نام کا استعمال متنازع
رہا ہے۔اسرائیل کی فلسطین کے بارے میں پالیسی کے مطابق اس کی سرحدوں کو
ابھی تسلیم کیا جانا باقی ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ
برس فلسطین کو غیر رکن مبصر ملک کا درجہ دیا تھا جس کی اسرائیل اور امریکہ
نے شدید مخالفت کی تھی۔ اس سے پہلے اقوام متحدہ میں فلسطین کوصرف ایک مبصر
کی حیثیت حاصل تھی۔
فلسطین کی جانب سے سنہ 2011 میں اقوامِ متحدہ میں
مکمل ریاست کا درجہ حاصل کرنے کی کوشش سلامتی کونسل کی حمایت میں کمی کی
وجہ سے ناکام ہو گئی تھی۔
0 comments:
Post a Comment