Saturday 25 May 2013

Chastity

Posted by Unknown on 04:53 with No comments
پاک دامنی

حضرت حبیب ابن عمیر رحمتہ اللہ علیہ تابعی تھے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے شاگرد اور بہت خوبصورت نوجوان تھے ایک جنگ میں اپنے نو ساتھیوں سمیت گرفتار ہو کر ایک رومی سردار کی قید میں چلے گئے اس نے انکے باقی ساتھیوں کو تو قتل کروا دیا لیکن انکو اپنا غلام بنا لیا اور کہنے لگا کہ اگر تم اسلام کو چھوڑ کر عیسائی ہو جاؤ تو تمہیں اپنا داماد بنالوں گا اور اپنی ریاست میں سے بھی حصہ دوں گا حضرت حبیب رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ سارا جہاں بھی دے دو تو پھر بھی اسلام کو نہیں چھوڑ سکتا
اس رومن سردار کی بیٹی بہت خوبصورت تھی اس سردار نے سوچا کہ اگر یہ میری بیٹی کو دیکھ لے تو شاید اسکا ارادہ بدل جائے
کفر تو ہوتا ہی بے حیا ہے ،حیا تو اسلام کا حصہ ہے اس بے غیرت سردار نے اپنی بیٹی کو کہا کہ اسکو اپنے حسن کے جلوے دکھا کر بدکاری پر آمادہ کرو جب یہ بدکاری پر آمادہ ہو جائے گا تو اسلام چھوڑنے پر بھی آمادہ ہو جائے گا لڑکی نے حامی بھر لی اور رات کو حضرت حبیب رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آگئی اور لبھانے کی کوشش کرنے لگی
ایک طرف روم کا حسن ہے اور دوسری طرف عرب کی جوانی ہے اور دونوں کے علاوہ تیسرا کوئی نہیں ہے کوئی دیکھنے والا کوئی روکنے والا بھی نہیں ہے
ساری رکاوٹیں ختم ہیں وہ لڑکی دعوت گناہ دے رہی ہے اور حضرت حبیب نظر جھکائے ہوئے ہیں اور نظر جھکانے کی لذت کا مزا لے رہے ہیں لہذا انکی نظر اٹھنے کا نام ہی نہیں لیتی اس لڑکی نے سارے جتن کرلیے سارے تیر آزما لیے ہر قسم کا جال پھنک کے دیکھ لیا لیکن پاکدامنی کی تلوار نے ہر جال کو تار تار کردیا ہر تیر کو بے کار کر دیا
تین دن کی کوشش کے بعد آخر کار اس لڑکی نے ہتھیار ڈال دیے اور بولی " تین دن سے میں تہمارے سامنے اپنے حسن کے جلوے بکھیر رہی ہوں لیکن تم نے میری طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا ۔ یہاں ہمارے سوا کوئی بھی نہیں ہے آخر تمہیں کس کا ڈر ہے ۔ کون ہے جو تمہیں روکے ہوئے ہے
حضرت حبیب بن عمیر رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مجھے وہ روکے ہوئے ہے جو اس کائنات کا مالک ہے جو ہر جگہ موجود ہے اور جسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند ۔ وہ مجھ سے غافل نہیں ہے وہ اپنے عرش پر بیٹھا مجھے دیکھ رہا ہے کہ اسکی محبت غالب آتی ہے یا میری شہوت ، وہ مجھے دیکھ رہا ہے کہ میں اسکو آگے کرتا ہوں یا شیطان کو ، اے لڑکی مجھے اپنے رب سے حیا آتی ہے اس لیے میں نے اپنے آپ کو روک رکھا ہے
یہ باتیں سن کر وہ لڑکی مایوس ہوگئی اور باہر جاکر اپنے باپ سے کہنے لگی کہ آپ نے مجھے کس کے پاس بھیج دیا وہ تو لوہا ہے یا پتھر ہے وہ انسان نہیں ہے وہ تو میری طرف دیکھتا ہی نہیں تو میں اسے کس طرح گمراہ کروں

0 comments:

Post a Comment