Wednesday 19 June 2013


بيعت عقبه اولیٰ

دوسرے سال سن ۱۲ نبوی میں حج کے موقع پر مدینہ کے بارہ اشخاص منیٰ کی اسی گھاٹی میں چھپ کر مشرف بہ اسلام ہوئے اور حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے بیعت ہوئے۔ تاریخ اسلام میں اس بیعت کا نام “بیعت عقبہ اولیٰ” ہے۔

ساتھ ہی ان لوگوں نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے یہ درخواست بھی کی کہ احکامِ اسلام کی تعلیم کے لئے کوئی معلم بھی ان لوگوں کے ساتھ کر دیا جائے۔ چنانچہ حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت مصعب بن عمیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو ان لوگوں کے ساتھ مدینہ منورہ بھیج دیا۔ وہ مدینہ میں حضرت اسعد بن زرارہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے مکان پر ٹھہرے اور انصار کے ایک ایک گھر میں جا جا کر اسلام کی تبلیغ کرنے لگے اور روزانہ ایک دو نئے آدمی آغوش اسلام میں آنے لگے۔ یہاں تک کہ رفتہ رفتہ مدینہ سے قباء تک گھر گھر اسلام پھیل گیا۔

قبیلۂ اوس کے سردار حضرت سعد بن معاذ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بہت ہی بہادر اور بااثر شخص تھے۔ حضرت مصعب بن عمیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے جب ان کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی تو انہوں نے پہلے تو اسلام سے نفرت و بیزاری ظاہر کی مگر جب حضرت مصعب بن عمیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے ان کو قرآنِ مجید پڑھ کر سنایا تو ایک دم اُن کا دل پسیج گیا اور اس قدر متاثر ہوئے کہ سعادتِ ایمان سے سر فراز ہو گئے۔ ان کے مسلمان ہوتے ہی ان کا قبیلہ “اوس” بھی دامنِ اسلام میں آ گیا۔

اسی سال بقول مشہور ماہ رجب کی ستائیسویں رات کو حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو بحالت بیداری “معراجِ جسمانی” ہوئی۔ اور اِسی سفر معراج میں پانچ نمازیں فرض ہوئیں جس کا تفصیلی بیان ان شاء ﷲ تعالیٰ معجزات کے باب میں آئے گا۔

0 comments:

Post a Comment