Thursday 6 June 2013


وضو کیا ہے اور کیسے کیا جاتا ہے؟
وضو
اِصطلاحِ شریعت میں خاص اعضاء جیسے چہرہ، ہاتھ اور پاؤں وغیرہ کو مخصوص طریقے سے پانی کے ساتھ دھونا وضو کہلاتا ہے۔


فرائض وضو :
اﷲ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے :
يَاَ ايهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَکُمْ وَ اَيْدِيْکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرَءُ وْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَيْنِO
’’اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کے لئے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت دھو لو۔‘‘

اس آیت کریمہ میں فرائض وضو بیان کئے گئے ہیں ان کی وضاحت ذیل میں دی جا رہی ہے۔ وضو کے چار رکن ہیں اور وہی اس کے فرائض ہیں :
چہرے کا دھونا (چہرے کی حد پیشانی کے اوپر کے حصہ سے ٹھوڑی کے نیچے تک ہے اور چوڑائی کے لحاظ سے وہ تمام حصہ جو دونوں کانوں کی لوؤں کے درمیان ہے۔)
دونوں ہاتھوں کا کہنیوں سمیت دھونا۔
چوتھائی سر کا مسح کرنا۔
پیروں کا ٹخنوں سمیت دھونا۔

وضو کی سنتیں :
وضو کی نیت کرنا۔
شروع میں بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھنا۔
شروع میں مسواک کرنا، اگر مسواک نہ ہو تو انگلی سے دانتوں کی صفائی کرنا۔
دونوں ہاتھوں کا کلائیوں تک دھونا۔
تمام اعضاء کو دائیں طرف سے شروع کرنا۔
انگلیوں کا خلال کرنا۔
تین مرتبہ کلی کرنا۔
تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالنا۔
غیر روزہ دار کے لئے مبالغہ کرنا یعنی خوب اچھی طرح کلی کرنا اور ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانا۔
داڑھی کے نیچے کی جانب سے پانی کے چلو کے ساتھ گھنی داڑھی کا خلال کرنا۔
ہر عضو کا تین تین دفعہ دھونا۔
مَلنا اور پے در پے وضو کرنا۔
ایک مرتبہ پورے سر کا مسح کرنا۔
کانوں کا مسح کرنا۔
سر کے پانی سے کانوں کا مسح کرنا۔
انگلیوں کا سروں (پوروں) کی طرف سے شروع کرنا اور سر کے اگلے حصہ سے شروع کرنا۔
گردن کا مسح کرنا۔
وضو کے بعد یہ دعا کرنا۔
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِيْ مِنَ التَّوَّابِيْنَ وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُتَطَهِّرِيْنَ.
’’اے ﷲ مجھے ان لوگوں میں کر دے جو بہت توبہ کرنے والے اور پاکیزگی والے ہیں۔‘‘

مکروہات وضو :
وضو کرنے کے لئے چھ چیزیں مکروہ ہیں:
پانی میں اسراف (فضول خرچی)۔
ضرورت سے کم پانی استعمال کرنا۔
چہرے پر پانی کو مارنا (جس سے چھینٹیں اڑیں)۔
دنیاوی بات چیت کرنا۔
بلاعذر وضوء میں دوسروں سے مدد لینا۔
نئے پانی سے تین مرتبہ مسح کرنا۔

کن اُمور کے لیے وضو فرض ہے :
درج ذیل صورتوں میں وضو کرنا فرض ہے :
ہر نماز کیلئے اگرچہ نفل ہی ہو
نماز جنازہ کیلئے
سجدۂ تلاوت کے لئے
قرآن پاک کو چھونے کیلئے، اگرچہ ایک ہی آیت ہو۔

نواقضِ وضو :
درج ذیل چیزیں وضوء کو توڑ دیتی ہیں :
وہ چیز جو سبیلین (پیشاب یا پاخانے کی راہ) سے نکلے۔
ہر ناپاکی جو سبیلین کے علاوہ بدن کے کسی حصہ سے بہنے لگے مثلاً خون، پیپ۔
کھانے یا پانی یا خون بستہ یا پت کی قے جبکہ منہ بھر کر ہو یعنی اتنی ہو کہ بلاتکلف منہ بند نہ ہو سکے۔
وہ خون جو تھوک پر غالب ہو یا اس کے برابر ہو۔
ایسی نیند کہ اس میں مقعد (پاخانہ کا مقام) زمین پر نہ ٹکا ہو مثلاً کروٹ سے سویا ہو۔
سونے والے کی مقعد (پاخانہ کا مقام) کا جاگنے سے پہلے اوپر کو اٹھ جانا اگرچہ وہ گرا نہ ہو۔ مثلاً بے ہوشی، جنون اور نشہ کی وجہ سے
بالغ، بیدار شخص کا ایسی نماز میں قہقہہ لگانا، جو رکوع اور سجدہ والی ہو، اگرچہ اُس نے (اُس قہقہہ سے) نماز سے خارج ہونے کا اِرادہ ہی کیا ہو۔

وضو نہ توڑنے والی چیزیں
درج ذیل نو چیزیں وضو کو نہیں توڑتیں :
خون کا ظاہر ہونا جو اپنی جگہ سے بہا نہ ہو۔
کیڑے کا زخم سے یا کان سے یا ناک سے نکلنا۔
معمولی قے جو منہ کو نہ بھرے۔
بلغم کی قے اگرچہ بلغم زیادہ ہو۔
سونے والے کا جھکنا (اس طرح کہ زمین سے) مقعد کے ہٹ جانے کا اِحتمال ہو (یقین نہ ہو)۔
اس شخص کی نیند جس کی سرین زمین پر جمی ہوئی ہو، اگرچہ وہ کسی ایسی چیز پر سہارا لگائے ہوئے ہو کہ اگر اُس چیز کو ہٹا دیا جائے تو وہ گر جائے۔
نماز پڑھنے والے کا سو جانا اگرچہ وہ رکوع یا سجدہ کی حالت میں ہو۔

0 comments:

Post a Comment