یوں دل کو ہر اک شخص پہ وارا نہیں کرتے
آنکھوں میں ہر اک عکس اتارا نہیں کرتے
ہونی ہے تو اک بار ہی ہو جائے محبت
یہ بھول ہے ایسی کہ دوبارہ نہیں کرتے
اچھا ہوا میں نے ہی فقط دیکھا مگر یوں
محفل میں کسی کو بھی اشارہ نہیں کرتے
مل جائے سر راہ جو بچھڑا ہوا کوئی
چپ چاپ ہی تکتے ہیں پکارا نہیں کرتے
کیوں پیار کی بازی سے ہوا۔ اس درجہ گریزاں
کہتے ہیں کہ بادل ہار کے ہارا نہیں کرتے
کاجل سے بھی اب کام کوئی لے نا سہیلی!
یوں درد سے آنکھوں کو سنوارا نہیں کرتے
فاخرہ بتولؔ
0 comments:
Post a Comment