Sunday 9 June 2013


 یوں دل کو ہر اک شخص پہ وارا نہیں کرتے
آنکھوں میں ہر اک عکس اتارا نہیں کرتے


 ہونی ہے تو اک بار ہی ہو جائے محبت
یہ بھول ہے ایسی کہ دوبارہ نہیں کرتے


 اچھا ہوا میں نے ہی فقط دیکھا مگر یوں
محفل میں کسی کو بھی اشارہ نہیں کرتے


 مل جائے سر راہ جو بچھڑا ہوا کوئی
چپ چاپ ہی تکتے ہیں پکارا نہیں کرتے


 کیوں پیار کی بازی سے ہوا۔ اس درجہ گریزاں
کہتے ہیں کہ بادل ہار کے ہارا نہیں کرتے


 کاجل سے بھی اب کام کوئی لے نا سہیلی!
یوں درد سے آنکھوں کو سنوارا نہیں کرتے


فاخرہ بتولؔ

0 comments:

Post a Comment