Tuesday 16 July 2013

Bijli

Posted by Unknown on 01:09 with No comments
دسترخوان پر کھانا لگ چکا تھا، لیکن ہر کوئی اس کا بے چینی سے انتظار کر رہا تھا۔ گھر کے ہر فرد کی نظریں بار بار گھڑی کا طواف کر رہی تھیں۔ اب تک تو اسے آجانا چاہیے تھا۔
ابو بولے۔ "میرا تو یہ سوچ سوچ کر دم نکلا جا رہا ہے کہ کہیں خدانخواستہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
خدا کے لیے ایسی باتیں تو منہ سے نہ نکالیں۔۔۔۔ امی نے ابو کی بات پوری نہ ہونے دی۔۔۔ 
ابھی یہ الفاظ ان کے منہ میں تھے کہ ایک جھماکا سا ہوا اور سارا گھر روشن ہو گیا۔۔۔
ابو بولے۔۔۔۔۔ لو آگئی بجلی۔۔ چلو اب کھانا شروع کرو، کہیں پھر نہ چلی جائے

0 comments:

Post a Comment