دسترخوان
پر کھانا لگ چکا تھا، لیکن ہر کوئی اس کا بے چینی سے انتظار کر رہا تھا۔
گھر کے ہر فرد کی نظریں بار بار گھڑی کا طواف کر رہی تھیں۔ اب تک تو اسے
آجانا چاہیے تھا۔
ابو بولے۔ "میرا تو یہ سوچ سوچ کر دم نکلا جا رہا ہے کہ کہیں خدانخواستہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
خدا کے لیے ایسی باتیں تو منہ سے نہ نکالیں۔۔۔۔ امی نے ابو کی بات پوری نہ ہونے دی۔۔۔
ابھی یہ الفاظ ان کے منہ میں تھے کہ ایک جھماکا سا ہوا اور سارا گھر روشن ہو گیا۔۔۔
ابو بولے۔۔۔۔۔ لو آگئی بجلی۔۔ چلو اب کھانا شروع کرو، کہیں پھر نہ چلی جائے
0 comments:
Post a Comment