ہجرت کا دوسرا سال
شکم مبارک کا بوسہ
حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اپنی چھڑی کے اشارہ سے صفیں سیدھی فرما رہے تھے کہ آپ نے دیکھا کہ حضرت سواد انصاری رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا پیٹ صف سے کچھ آگے نکلا ہوا تھا۔ آپ نے اپنی چھڑی سے ان کے پیٹ پر ایک کونچا دے کر فرمایا کہ اِسْتَوِ یَا سَوَادُ (اے سواد سیدھے کھڑے ہو جاؤ) حضرت سواد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ یا رسول ﷲ! آپ نے میرے شکم پر چھڑی ماری ہے مجھے آپ سے اس کا قصاص (بدلہ) لینا ہے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنا پیراہن شریف اٹھا کر فرمایا کہ اے سواد! لو میرا شکم حاضر ہے تم اس پر چھڑی مار کر مجھ سے اپنا قصاص لے لو۔ حضرت سواد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے دوڑ کر آپ کے شکم مبارک کو چوم لیا اور پھر نہایت ہی والہانہ انداز میں انتہائی گرم جوشی کے ساتھ آپ کے جسم اقدس سے لپٹ گئے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے سواد! تم نے ایسا کیوں کیا ؟ عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں اس وقت جنگ کی صف میں اپنا سر ہتھیلی پر رکھ کر کھڑا ہوں شاید موت کا وقت آ گیا ہو، اس وقت میرے دل میں اس تمنا نے جوش مارا کہ کاش! مرتے وقت میرا بدن آپ کے جسم اطہر سے چھو جائے۔ یہ سن کر حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت سواد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے اس جذبۂ محبت کی قدر فرماتے ہوئے ان کے لئے خیر و برکت کی دعا فرمائی اور حضرت سواد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے دربار رسالت میں معذرت کرتے ہوئے اپنا قصاص معاف کر دیااور تمام صحابۂ کرام حضرت سواد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی اس عاشقانہ ادا کو حیرت سے دیکھتے ہوئے ان کا منہ تکتے رہ گئے۔
(سيرت ابن هشام غزوه بدر ج۲ ص۶۲۶)
حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اپنی چھڑی کے اشارہ سے صفیں سیدھی فرما رہے تھے کہ آپ نے دیکھا کہ حضرت سواد انصاری رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا پیٹ صف سے کچھ آگے نکلا ہوا تھا۔ آپ نے اپنی چھڑی سے ان کے پیٹ پر ایک کونچا دے کر فرمایا کہ اِسْتَوِ یَا سَوَادُ (اے سواد سیدھے کھڑے ہو جاؤ) حضرت سواد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ یا رسول ﷲ! آپ نے میرے شکم پر چھڑی ماری ہے مجھے آپ سے اس کا قصاص (بدلہ) لینا ہے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنا پیراہن شریف اٹھا کر فرمایا کہ اے سواد! لو میرا شکم حاضر ہے تم اس پر چھڑی مار کر مجھ سے اپنا قصاص لے لو۔ حضرت سواد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے دوڑ کر آپ کے شکم مبارک کو چوم لیا اور پھر نہایت ہی والہانہ انداز میں انتہائی گرم جوشی کے ساتھ آپ کے جسم اقدس سے لپٹ گئے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے سواد! تم نے ایسا کیوں کیا ؟ عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں اس وقت جنگ کی صف میں اپنا سر ہتھیلی پر رکھ کر کھڑا ہوں شاید موت کا وقت آ گیا ہو، اس وقت میرے دل میں اس تمنا نے جوش مارا کہ کاش! مرتے وقت میرا بدن آپ کے جسم اطہر سے چھو جائے۔ یہ سن کر حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت سواد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے اس جذبۂ محبت کی قدر فرماتے ہوئے ان کے لئے خیر و برکت کی دعا فرمائی اور حضرت سواد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے دربار رسالت میں معذرت کرتے ہوئے اپنا قصاص معاف کر دیااور تمام صحابۂ کرام حضرت سواد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی اس عاشقانہ ادا کو حیرت سے دیکھتے ہوئے ان کا منہ تکتے رہ گئے۔
(سيرت ابن هشام غزوه بدر ج۲ ص۶۲۶)
0 comments:
Post a Comment