Tuesday 9 July 2013

بالآخر ٹیلی نار نے گزشتہ روز فیصلہ کرلیا کہ وہ دو تین سالوں سے ٹیلی کام انڈسٹری کو درپیش تمام تر مسائل پر حکومت کے سامنے آواز اٹھائے گا۔
ٹیلی نار کا جارحانہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب ٹیلی نار پاکستان کے سی ای او لارس کرسچن لیول نے حکومت پاکستان کو ممکنہ 3جی نیلامی سے دستبردار ہونے کی دھمکی دی کہ کمپنی کو سرمایہ کاری کے لیے دیگر اچھے کاروباری مواقع بھی مل جائیں گے کیونکہ پاکستان بڑھتے ہوئے ٹیکس، حکومت کی جانب سے موبائل سروسز کی جبری بندش اور نئی سموں کی فروخت پر سخت قوانین کے باعث سرمایہ کاری کے لیے کمزور ہو چکا ہے۔
دی نیوز اور ایکسپریس ٹریبیون کے دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹیلی نار کے سی ای او نے کہا کہ ٹیلی کام کمپنیاں پیسے بنانے کی مشین نہیں ہیں اور اس لیے حکومت کو زیادہ سرمایہ کاری حاصل کرنے کے لیے معقول پالیسیوں کے ساتھ سامنے آنا ہوگا۔ اگر ایسا نہ ہو سکا تو ٹیلی نار پاکستان میں سرمایہ کاری سے دستبردار ہوجائے گا – جو 3جی کے لیے سوچی گئی ہیں – کیونکہ دیگر مارکیٹوں میں سرمایہ کاری سے زیادہ بہتر نتائج حاصل ہونے کی توقع ہے۔
لارس نے کہا کہ 19.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور 15 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس 3جی نیلامی کی اہمیت کو گھٹا رہے ہیں اور صارف کی ٹیلی کام سروسز پر خرچ کرنے کی صلاحیت کے باعث حاصل ہونے والا وہ پیسہ جو حکومت لائسنسوں کی فروخت کے ذریعے بنا سکتی تھی اپنی حدوں کو پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سخت شرائط نے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔
ٹیلی نار کے سی ای او نے کہاکہ “اگر پاکستان کم متاثر کن دکھائی دیا تو ٹیلی نار کہیں اور سرمایہ کاری کرے گا۔”
غیر رجسٹرڈ سموں کے مسئلے کو حل کرنے کے حوالے سے کوئی تجویز دیے بغیر لارس نے کہا کہ ان کی کمپنی عدالتی مقدمات کی وجہ سے اب پچھلے قدموں پر ہے جیسا کہ ایک مقدمہ یہ ہے کہ جو ایک شناختی کارڈ پر سموں کی تعداد کو محدود کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
واضح رہے کہ سیلولر کمپنیوں نے 2006ء سے 2009ء کے دوران جعلی سموں کی فروخت میں اپنے کردار کو کبھی تسلیم نہیں کیا، یعنی اس عرصے میں جب غیر رجسٹرڈ سموں کی فروخت اپنے عروج پر تھی۔ اس کے بعد نہ ہی حکومت نے اور نہ ہی ٹیلی کام کمپنیوں نے غیر رجسٹرڈ/غیر قانونی سموں کے معاملے کو حل کیا بلکہ اس کے بجائے تمام تر کوششیں سموں کی نئی فروخت کو ہموار بنانے کے لیے کی گئی، جس کے باعث پرانی غیر رجسٹرڈ سموں کا مسئلہ پیچھے رہ گیا، وہ بھی بغیر حل کے۔
سروس کی بندش کے حوالے سے ٹیلی نار سی ای او نے کہا کہ دہشت گردی کو روکنے کے لیے حکومت کی تمام تر توجہ بدستور سیلولر سروسز پر ہے، جبکہ وہ دیگر عناصر کو نظر انداز کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بندوق خریدنا سم کارڈز خریدنے سے آسان ہے۔
ٹیلی نار چیف ٹیلی کام سروسز پر 5 فیصد نیا ٹیکس لاگو کیے جانے پر بہت مضطرب دکھائی دیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس پہلے ہی پڑوسی ملک بھارت کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہیں۔ وہ اس بات پر اور برہم نظر آئے کہ ٹیلی کام سروسز پر یہ ٹیکس عوام سے حاصل کیے جائیں گے، اور الزام لگایا کہ حکومت طبقہ اشرافیہ سے اچھی طرح ٹیکس وصول نہیں کر رہی۔
انہوں نے کہا کہ “نائٹ پیکیجز پر پابندی کے معاملے میں حکومت کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔”

0 comments:

Post a Comment