ہجرت کا دوسرا سال
کفار قریش کا جوش
جب مکہ میں یہ خوفناک خبر پہنچی تو اس قدر ہل چل مچ گئی کہ مکہ کا سارا امن و سکون غارت ہو گیا، تمام قبائل قریش اپنے گھروں سے نکل پڑے، سرداران مکہ میں سے صرف ابولہب اپنی بیماری کی وجہ سے نہیں نکلا، اس کے سوا تمام روساء قریش پوری طرح مسلح ہو کر نکل پڑے اور چونکہ مقام نخلہ کا واقعہ بالکل ہی تازہ تھا جس میں عمرو بن الحضرمی مسلمانوں کے ہاتھ سے مارا گیا تھا اور اس کے قافلہ کو مسلمانوں نے لوٹ لیا تھا اس لئے کفار قریش جوش انتقام میں آپے سے باہر ہو رہے تھے۔ ایک ہزار کا لشکر جرار جس کا ہر سپاہی پوری طرح مسلح، دوہرے ہتھیار، فوج کی خوراک کا یہ انتظام تھا کہ قریش کے مالدار لوگ یعنی عباس بن عبدالمطلب، عتبہ بن ربیعہ، حارث بن عامر، نضر بن الحارث، ابوجہل، اُمیہ وغیرہ باری باری سے روزانہ دس دس اونٹ ذبح کرتے تھے اور پورے لشکر کو کھلاتے تھے عتبہ بن ربیعہ جو قریش کا سب سے بڑا رئیس اعظم تھا اس پورے لشکر کا سپہ سالار تھا۔
جب مکہ میں یہ خوفناک خبر پہنچی تو اس قدر ہل چل مچ گئی کہ مکہ کا سارا امن و سکون غارت ہو گیا، تمام قبائل قریش اپنے گھروں سے نکل پڑے، سرداران مکہ میں سے صرف ابولہب اپنی بیماری کی وجہ سے نہیں نکلا، اس کے سوا تمام روساء قریش پوری طرح مسلح ہو کر نکل پڑے اور چونکہ مقام نخلہ کا واقعہ بالکل ہی تازہ تھا جس میں عمرو بن الحضرمی مسلمانوں کے ہاتھ سے مارا گیا تھا اور اس کے قافلہ کو مسلمانوں نے لوٹ لیا تھا اس لئے کفار قریش جوش انتقام میں آپے سے باہر ہو رہے تھے۔ ایک ہزار کا لشکر جرار جس کا ہر سپاہی پوری طرح مسلح، دوہرے ہتھیار، فوج کی خوراک کا یہ انتظام تھا کہ قریش کے مالدار لوگ یعنی عباس بن عبدالمطلب، عتبہ بن ربیعہ، حارث بن عامر، نضر بن الحارث، ابوجہل، اُمیہ وغیرہ باری باری سے روزانہ دس دس اونٹ ذبح کرتے تھے اور پورے لشکر کو کھلاتے تھے عتبہ بن ربیعہ جو قریش کا سب سے بڑا رئیس اعظم تھا اس پورے لشکر کا سپہ سالار تھا۔
0 comments:
Post a Comment