روزہ کی قضا
از: حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب
(۱)
کسی عذر سے روزہ قضا ہوگیا تو جب عُذر جاتا رہے جلد ادا کرلینا چاہیے۔ زندگی اور طاقت کا بھروسہ نہیں، قضا روزوں میں اختیار ہے کہ متواتر رکھے یا ایک ایک دودو کرکے رکھے۔
(۲)
اگر مسافر سفر سے لوٹنے کے بعد یا مریض تندرست ہونے کے بعد اتنا وقت نہ پائے کہ جس میں قضا شدہ روزے ادا کرے تو قضا اس کے ذمہ لازم نہیں۔ سفر سے لوٹنے اور بیماری سے تندرست ہونے کے بعد جتنے دن ملیں، اتنے ہی کی قضا لازم ہوگی۔
0 comments:
Post a Comment