Saturday 6 July 2013

لوگ اتراتے ہیں
 
کچھ اپنے علم پر، کچھ اپنے حسب نسب پر  کہ پدرم سلطان بود ۔اس کے علاوہ بھی بہت سی وجوہات لوگوں کے پاس ہوتی ہیں  اترانے کیلئے  ۔لیکن جیسا کہ حضرت شاہ حسین ؒ نے فرمایا :۔
کوئی میری ، کوئی دولی ، شاہ حسین پھسڈی
(کوئی اول، کوئی دوم، شاہ حسین ؒ سب سے آخری )
میں  توپھسڈیوں سے بھی پھسڈی ہوں ، کس علم پر میں اتراؤں؟   جبکہ میں ابھی تک خود اپنے آپ کو بھی نہیں جانتا ۔ حسب نسب پر اترانا اوروں کو مبارک ہو ، ہمیں تو اپنا آپ آزمانا ہے ۔ لوگ بہت حیران ہوتے ہیں جب میں یہ بتاتے ہوئے شرماتا ہوں کہ میں بخاری سید  ہوں۔ مجھے شرم آتی ہے جب کوئی میری عزت اس لیے کرے کہ میں فلاں فلاں کا پوتا ، اور فلاں کا نواسا ہوں ۔ مجھے چڑ ہوتی ہے کوفت ہوتی ہے جب کوئی مجھے شاہ صاحب کہے ۔ لیکن کیا خوب کہا ہے کسی نے کہ تدبیر کند بندہ اور تقدیر اس پر ہنستی ہے ۔ یہی کچھ میرے ساتھ ہوا ۔ میں چلا تھا فخر و غرور کے سب اسباب سے جان چھڑانے ، مگر سچ یہ ہے کہ میں بھی اترانے پر مجبور کر دیا گیا  آخر۔ میں اب اتراتا ہوں اپنے عظیم اساتذہ پر، میں اتراتا ہوں اپنے دوستوں کی دوستی پر
چھوٹا غالب

0 comments:

Post a Comment