Friday 12 July 2013

کائنات کا کوئی ایسا غم نہیں جو انسان برداشت نہ کر سکے

اللہ کا بڑا کرم ہے کہ اس نے ہمیں بھولنے کی صفت دی ہے ورنہ ایک غم ہمیشہ کیلئے غم بن جاتا۔
ایک انسان کا غم ضروری نہیں کہ دوسرے کا بھی غم ہو
۔بلکہ اس کہ برعکس ایک کا غم دوسرے کی خوشی بن سکتا ہے۔
غم خو شی بن کر زندگی میں داخل ہوتا ہے او ر خوشی غم بن کر زندگی سے نکل جاتی ہے
اور پھرمحروم زندگی آشنائے لذت و کیف کرا دی جاتی ہے۔
انسان اس زندگی میں نہ کچھ کھوتا ہے نہ پاتا ہے
۔وہ تو صرف آتا اور جاتا ہے۔کیا حاصل اور کیا محرومی۔کسی کا چہرہ کسی کی زندگی میں خوشی پیدا کر جاتا ہے اور کسی کو غم دے جاتا ہے ۔یہ سب قدرت کے کھیل ہیں۔
بہتر انسان وہی ہے جو دوسروں کے غم میں شامل ہو کر اسے کم کرے
اور دوسروں کی خوشی میں شریک ہو کر ان میں اضافہ کرے۔
کسی انسان کے غم کا اندازہ اس کے ظر ف سے لگایا جا تا ہے
۔کم ظرف آدمی دوسروں کو خو ش دیکھ کر ہی غم زدہ ہو جاتا ہے
۔وہ یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ لوگ خو ش رہیں۔وہ ان کی خوشیوں کو برباد کرنے پر تل جاتا ہے
۔اس کی خو شی یہ ہے کہ لوگ خوشی سے محروم ہو جائیں۔
وہ اپنے لئے جنت کو وقف سمجھتا ہے
اور دو سروں کو دوزخ سے ڈراتا ہے۔ایک بخیل انسان نہ خوش رہ سکتا ہے نہ خوش کر سکتا ہے۔

0 comments:

Post a Comment