Saturday, 17 August 2013

Gazwa-e-Khandaq...جنگِ خندق

Posted by Unknown on 22:14 with No comments
ہجرت کا پانچواں سال


جنگِ خندق

۵ھ کی تمام لڑائیوں میں یہ جنگ سب سے زیادہ مشہور اور فیصلہ کن جنگ ہے چونکہ دشمنوں سے حفاظت کے لئے شہر مدینہ کے گرد خندق کھودی گئی تھی اس لئے یہ لڑائی ”جنگ خندق” کہلاتی ہے اور چونکہ تمام کفار عرب نے متحد ہو کر اسلام کے خلاف یہ جنگ کی تھی اس لئے اس لڑائی کا دوسرا نام ”جنگ احزاب” (تمام جماعتوں کی متحدہ جنگ) ہے، قرآن مجید میں اس لڑائی کا تذکرہ اسی نام کے ساتھ آیا ہے۔

جنگ خندق کا سبب

گزشتہ اوراق میں ہم یہ لکھ چکے ہیں کہ ”قبیلہ بنو نضیر” کے یہودی جب مدینہ سے نکال دیئے گئے تو ان میں سے یہودیوں کے چند رؤسا ”خیبر” میں جا کر آباد ہو گئے اور خیبر کے یہودیوں نے ان لوگوں کا اتنا اعزاز و اکرام کیا کہ سلام بن مشکم و ابن ابی الحقیق و حیی بن اخطب و کنانہ بن الربیع کو اپنا سردار مان لیا یہ لوگ چونکہ مسلمانوں کے خلاف غیظ و غضب میں بھرے ہوئے تھے اور انتقام کی آگ ان کے سینوں میں دہک رہی تھی اس لئے ان لوگوں نے مدینہ پر ایک زبردست حملہ کی اسکیم بنائی، چنانچہ یہ تینوں اس مقصد کے پیش نظر مکہ گئے اور کفار قریش سے مل کر یہ کہا کہ اگر تم لوگ ہمارا ساتھ دو تو ہم لوگ مسلمانوں کو صفحۂ ہستی سے نیست و نابود کر سکتے ہیں کفار قریش تو اس کے بھوکے ہی تھے فوراً ہی ان لوگوں نے یہودیوں کی ہاں میں ہاں ملا دی کفار قریش سے ساز باز کر لینے کے بعد ان تینوں یہودیوں نے ”قبیلہ بنو غطفان” کا رُخ کیااور خیبر کی آدھی آمدنی دینے کا لالچ دے کر ان لوگوں کو بھی مسلمانوں کے خلاف جنگ کرنے کے لئے آمادہ کر لیا پھر بنو غطفان نے اپنے حلیف ”بنو اسد” کو بھی جنگ کے لئے تیار کر لیا ادھر یہودیوں نے اپنے حلیف ”قبیلہ بنو اسعد” کو بھی اپنا ہمنوا بنا لیا اور کفار قریش نے اپنی رشتہ داریوں کی بنا پر ”قبیلہ بنو سلیم” کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا غرض اس طرح تمام قبائل عرب کے کفار نے مل جل کر ایک لشکر جرار تیار کر لیا جس کی تعداد دس ہزار تھی اور ابو سفیان اس پورے لشکر کا سپہ سالار بن گیا۔
(زُرقانی ج۲ ص۱۰۴ تا ۱۰۵)

0 comments:

Post a Comment