Wednesday 21 August 2013

ہجرت کا چھٹا سال

حارث غسانی کا گھمنڈ

حضرت شجاع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب حارث غسانی والی غسان کے سامنے نامۂ اقدس کو پیش کیا تو وہ مغرور خط کو پڑھ کر برہم ہوگیا اور اپنی فوج کو تیاری کا حکم دے دیا۔ چنانچہ مدینہ کے مسلمان ہر وقت اس کے حملہ کے منتظر رہنے لگے۔ اور بالآخر ”غزوہ موتہ” اور ”غزوہ تبوک” کے واقعات در پیش ہوئے جن کا مفصل تذکرہ ہم آگے تحریر کریں گے۔

حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان بادشاہوں کے علاوہ اور بھی بہت سے سلاطین و امراء کو دعوت اسلام کے خطوط تحریر فرمائے جن میں سے کچھ نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کچھ خوش نصیبوں نے اسلام قبول کر کے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں نیاز مندیوں سے بھرے ہوئے خطوط بھی بھیجے۔ مثلاً یمن کے شاہان حمیر میں سے جن جن بادشاہوں نے مسلمان ہو کر بارگاہ نبوت میں عرضیاں بھیجیں جو غزوۂ تبوک سے واپسی پر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچیں ان بادشاہوں کے نام یہ ہیں:

(۱)
حارث بن عبد کلال

(۲)
نعیم بن عبد کلال

(۳)
نعمان حاکم ذورعین و معافر و ہمدان

(۴)
زرعہ

یہ سب یمن کے بادشاہ ہیں۔

ان کے علاوہ “فروہ بن عمرو” جو کہ سلطنت روم کی جانب سے گورنر تھا۔ اپنے اسلام لانے کی خبر قاصد کے ذریعہ بارگاہ رسالت میں بھیجی۔ اس طرح ” باذان ” جو بادشاہ ایران کسریٰ کی طرف سے صوبہ یمن کا صوبہ دار تھا اپنے دو بیٹوں کے ساتھ مسلمان ہو گیا اور ایک عرضی تحریر کر کے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اپنے اسلام کی خبر دی۔ ان سب کا مفصل تذکرہ ”سیرت ابن ہشام و زرقانی و مدارج النبوۃ” وغیرہ میں موجود ہے۔ ہم اپنی اس مختصر کتاب میں ان کا مفصل بیان تحریر کرنے سے معذرت خواہ ہیں۔ ان کے علاوہ ”فروہ بن عمرو” جو کہ سلطنت روم کی جانب سے گورنر تھا۔ اپنے اسلام لانے کی خبر قاصد کے ذریعہ بارگاہ رسالت میں بھیجی۔ اس طرح ”باذان” جو بادشاہ ایران کسریٰ کی طرف سے صوبہ یمن کا صوبہ دار تھا اپنے دو بیٹوں کے ساتھ مسلمان ہو گیا اور ایک عرضی تحریر کر کے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اپنے اسلام کی خبر دی۔ ان سب کا مفصل تذکرہ ”سیرت ابن ہشام و زرقانی و مدارج النبوۃ” وغیرہ میں موجود ہے۔ ہم اپنی اس مختصر کتاب میں ان کا مفصل بیان تحریر کرنے سے معذرت خواہ ہیں۔

0 comments:

Post a Comment