Wednesday 21 August 2013

ہجرت کا چھٹا سال

خسرو پرویز کی بددماغی

تقریباً اسی مضمون کے خطوط دوسرے بادشاہوں کے پاس بھی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے روانہ فرمائے۔ شہنشاہ ایران خسرو پرویز کے دربار میں جب نامہ مبارک پہنچا تو صرف اتنی سی بات پر اس کے غرور اور گھمنڈ کا پارہ اتنا چڑھ گیا کہ اس نے کہا کہ اس خط میں محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) نے میرے نام سے پہلے اپنا نام کیوں لکھا؟ یہ کہہ کر اس نے فرمان رسالت کو پھاڑ ڈالا اور پرزے پرزے کر کے خط کو زمین پر پھینک دیا۔ جب حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو یہ خبر ملی تو آپ نے فرمایا کہ

مَزَّقَ كِتَابِيْ مَزَّقَ اللّٰهُ مُلْكَهٗ


اس نے میرے خط کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا خدا اس کی سلطنت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے۔

چنانچہ اس کے بعد ہی خسرو پرویز کو اس کے بیٹے “شیرویہ” نے رات میں سوتے ہوئے اس کا شکم پھاڑ کر اس کو قتل کر دیا۔ اور اس کی بادشاہی ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی۔ یہاں تک کہ حضرت امیر المومنین عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں یہ حکومت صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔
(مدارج النبوة ج۲ ص۲۲۵ وغيره و بخاری ج۱ ص۴۱۱ )

0 comments:

Post a Comment