کہا جاتا ہے کہ مہندی،صدیوں سے عورت کی سجاوٹ کا ایک اہم وسیلہ رہی ہے۔ پُرانے زمانے میں،مہندی کو دلہن کی خوبصورتی کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا لیکن آجکل کی لڑکیاں اور خواتین ہر خوشی کے موقع پر خود کو مہندی سے سجانا چاہتی ہیں۔
جدید فیشن کی دُنیا نے لوگوں کو منفرد اور نۓ مہندی کے ڈیزائز سے متعارف کرایا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا اور عرب اپنے مختلف اور حیرت انگیز مہندی کے ڈیزائن کے لئے بہت مشہور ہیں۔
.
خاص طور پر عربی مہندی ڈیزائن اپنے منفرد اور مخصوص نوعیت کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیا کے ڈیزائن کے برعکس، عربی مہندی کے ڈیزائن عرب دنیا، شمالی افریقہ، خلیج فارس کے مجموعی علاقوں اور اسپین کے کچھ حصوں میں بھی اپناۓ جا رہے ہیں۔ عربی ڈیزائن میں مکمل ہاتھ یا پاؤں کو ڈھکنے پر توجہ نہیں دی جاتی،بلکہ وہ دوسروں سے نمایاں طور پر منفرد ہیں۔ اسکے علاوہ عربی مہندی کے ڈیزائن کے بارے میں سب سے زیادہ کمال کی بات یہ ہے کہ وہ صرف پھول پیٹرن یا اس سے ملتے جلتے ڈیزائن پر ہی اکتفا نہیں کرتے۔ وہ عام طور پر پھولوں کے نمونوں،پرندوں اور دلچسپ تصاویر پر مشتمل ہوتے ہیں جو کہ بہت متاثر کن ہیں۔
عربی مہندی کے ڈیزائن بہت وسیع اقسام میں دستیاب ہیں۔ روایتی طور پر، دلہن یا خواتین مہندی پیٹرن کی مدد سے اپنے ہاتھوں کو ڈھانپ دینا چاہتی ہیں لیکن ان دنوں یہ رواج بدل گیا ہے۔ عربی مہندی کے ڈیزائن کے بارے میں سب سے بہتر بات یہ ہے کہ کوئی مخصوص قوانین یا مخصوص پیٹرن کی پابندی نہیں کرنی پڑتی۔ خواتین اور لڑکیاں کسی بھی انداز کا اسٹائل اپنا سکتی ہیں۔ وہ آسان اور سادہ بھی ہو سکتا ہے اور پیچیدہ پھول دار پیٹرن بھی،یہ سب کچھ عورت کی پسند اور فطرت پر انحصار کرتا ہے۔
ڈیزائن کے علاوہ،مہندی ڈیزائن کا اختتام بھی بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے،گلٹر اور مختلف رنگ کے شیڈز استعمال کیے جاتے ہیں۔ آرٹسٹ ایک خاص انداز سے،ڈیزائن کو نمایاں بنانے کے لیے مناسب گلٹر کا استعمال کرتا ہے۔ بات جب رنگ اور شیڈز کی آتی ہے سرخ، گلابی، اور سبز رنگ و شیڈز سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ کچھ آرٹسٹ مختلف رنگوں کو ملا کر نۓ شیڈز بنا لیتے ہیں جو بہت پُر کشش لگتے ہیں۔ جب ایک بار ایسا ہو جاۓ تو آرٹسٹ ان شیڈز کو بہت خوبصورتی اور نفاست سے ڈیزائن میں بھردیتا ہے۔
.
خاص طور پر عربی مہندی ڈیزائن اپنے منفرد اور مخصوص نوعیت کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیا کے ڈیزائن کے برعکس، عربی مہندی کے ڈیزائن عرب دنیا، شمالی افریقہ، خلیج فارس کے مجموعی علاقوں اور اسپین کے کچھ حصوں میں بھی اپناۓ جا رہے ہیں۔ عربی ڈیزائن میں مکمل ہاتھ یا پاؤں کو ڈھکنے پر توجہ نہیں دی جاتی،بلکہ وہ دوسروں سے نمایاں طور پر منفرد ہیں۔ اسکے علاوہ عربی مہندی کے ڈیزائن کے بارے میں سب سے زیادہ کمال کی بات یہ ہے کہ وہ صرف پھول پیٹرن یا اس سے ملتے جلتے ڈیزائن پر ہی اکتفا نہیں کرتے۔ وہ عام طور پر پھولوں کے نمونوں،پرندوں اور دلچسپ تصاویر پر مشتمل ہوتے ہیں جو کہ بہت متاثر کن ہیں۔
عربی مہندی کے ڈیزائن بہت وسیع اقسام میں دستیاب ہیں۔ روایتی طور پر، دلہن یا خواتین مہندی پیٹرن کی مدد سے اپنے ہاتھوں کو ڈھانپ دینا چاہتی ہیں لیکن ان دنوں یہ رواج بدل گیا ہے۔ عربی مہندی کے ڈیزائن کے بارے میں سب سے بہتر بات یہ ہے کہ کوئی مخصوص قوانین یا مخصوص پیٹرن کی پابندی نہیں کرنی پڑتی۔ خواتین اور لڑکیاں کسی بھی انداز کا اسٹائل اپنا سکتی ہیں۔ وہ آسان اور سادہ بھی ہو سکتا ہے اور پیچیدہ پھول دار پیٹرن بھی،یہ سب کچھ عورت کی پسند اور فطرت پر انحصار کرتا ہے۔
ڈیزائن کے علاوہ،مہندی ڈیزائن کا اختتام بھی بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے،گلٹر اور مختلف رنگ کے شیڈز استعمال کیے جاتے ہیں۔ آرٹسٹ ایک خاص انداز سے،ڈیزائن کو نمایاں بنانے کے لیے مناسب گلٹر کا استعمال کرتا ہے۔ بات جب رنگ اور شیڈز کی آتی ہے سرخ، گلابی، اور سبز رنگ و شیڈز سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ کچھ آرٹسٹ مختلف رنگوں کو ملا کر نۓ شیڈز بنا لیتے ہیں جو بہت پُر کشش لگتے ہیں۔ جب ایک بار ایسا ہو جاۓ تو آرٹسٹ ان شیڈز کو بہت خوبصورتی اور نفاست سے ڈیزائن میں بھردیتا ہے۔
0 comments:
Post a Comment