یہ کیسا انصاف ہے؟؟
ایک رات قصر شاہی میں ایک دعوت ہوئی - اس موقع پر ایک آدمی آیا اور اپنے آپ کو شہزادے کے حضور پیش کیا- تمام مہمان اس کی طرف دیکھنے لگے - انہوں نے دیکھا کہ اس کی ایک آنکھ باہر نکل آئی ہے اور خالی جگہ سے خون بہہ رہا ہے -
شہزادے نے اس سے پوچھا کہ “ تم پر کیا واردات گزری ہے؟؟؟“
اس نے جواب دیا
“عالی جاہ میں ایک پیشہ ور چور ہوں اور آج شب جب کہ چاند طلوع نہیں ہوا تھا - میں ساہوکار کی دکان لوٹنے کے لئے گیا لیکن غلطی سے جلاہے کے گھر میں داخل ہوگیا- جوں ہی میں کھڑکی سے کودا میرا سرجلاہے کے کرکھے کے ساتھ ٹکرایا- اور میری آنکھ پھوٹ گئی-“
اے شہزادے اب میں اس جلا ہے کے معاملے میں انصاف چاہتا ہوں
یہ سن کر شہزادے نے جلاہے کو طلب کیا -اور یہ فیصلہ صادر فرمایا کہ اس کی ایک آنکھ نکال دی جائے -
جلاہا بولا-
“ظل سبحانی آپ کا فیصلہ درست ہے کہ میری آنکھ نکالی جانی چاہیے- لیکن میرے کام میں دونوں آنکھوں کی ضرورت ہے تاکہ میں اس کپڑے کے دونوں اطراف میں دیکھ سکوں جسے میں بنتا ہوں ۔ ۔ ۔
میرے پڑوس میں موچی ہے جس کی دونوں آنکھیں سلامت ہیں اس کے پیشے میں دونوں کی کوئی ضرورت نہیں۔ ۔ ۔ ۔
یہ سن کر شہزادے نے موچی کو طلب کیا وہ آیا اوراس کی دو آنکھوں میں سے ایک آنکھ نکال دی گئی-
اس طرح انصاف کا تقاضا پورا ہوا-
(“کلیات خلیل جبران“)
ایک رات قصر شاہی میں ایک دعوت ہوئی - اس موقع پر ایک آدمی آیا اور اپنے آپ کو شہزادے کے حضور پیش کیا- تمام مہمان اس کی طرف دیکھنے لگے - انہوں نے دیکھا کہ اس کی ایک آنکھ باہر نکل آئی ہے اور خالی جگہ سے خون بہہ رہا ہے -
شہزادے نے اس سے پوچھا کہ “ تم پر کیا واردات گزری ہے؟؟؟“
اس نے جواب دیا
“عالی جاہ میں ایک پیشہ ور چور ہوں اور آج شب جب کہ چاند طلوع نہیں ہوا تھا - میں ساہوکار کی دکان لوٹنے کے لئے گیا لیکن غلطی سے جلاہے کے گھر میں داخل ہوگیا- جوں ہی میں کھڑکی سے کودا میرا سرجلاہے کے کرکھے کے ساتھ ٹکرایا- اور میری آنکھ پھوٹ گئی-“
اے شہزادے اب میں اس جلا ہے کے معاملے میں انصاف چاہتا ہوں
یہ سن کر شہزادے نے جلاہے کو طلب کیا -اور یہ فیصلہ صادر فرمایا کہ اس کی ایک آنکھ نکال دی جائے -
جلاہا بولا-
“ظل سبحانی آپ کا فیصلہ درست ہے کہ میری آنکھ نکالی جانی چاہیے- لیکن میرے کام میں دونوں آنکھوں کی ضرورت ہے تاکہ میں اس کپڑے کے دونوں اطراف میں دیکھ سکوں جسے میں بنتا ہوں ۔ ۔ ۔
میرے پڑوس میں موچی ہے جس کی دونوں آنکھیں سلامت ہیں اس کے پیشے میں دونوں کی کوئی ضرورت نہیں۔ ۔ ۔ ۔
یہ سن کر شہزادے نے موچی کو طلب کیا وہ آیا اوراس کی دو آنکھوں میں سے ایک آنکھ نکال دی گئی-
اس طرح انصاف کا تقاضا پورا ہوا-
(“کلیات خلیل جبران“)
0 comments:
Post a Comment