نافرمان کے لیے اللہ کی حفاظت
حضرت یوسف بن حسین رحمتہ اللہ
علیہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ کے ساتھ ایک نہر
کے کنارے تھا ، میری نگاہ ایک بہت بڑے بچھو پر پڑی جو نہر کے کنارے موجود
تھا۔ اتنے میں نہر میں سے ایک بڑا مینڈک نکلا یہ بچھو اسکی پیٹھ پر سوار
ہوگیا اور پانی میں تیرتا ہوا مینڈک اسے لے کر دوسرے کنارے کی طرف چل دیا
حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ نے مجھ سے کہا کہ یقینا" اس بچھو کا کوئی خاص مقصد ہوگا چلو اسکے پیچھے چلتے ہیں ، ہم دونوں بھی نہر پار کرکے دوسرے کنارے پر پہنچ گئے
اچانک ہماری نگاہ ایک آدمی پر پڑی جو نہر کے کنارے مدہوش پڑا تھا اور ایک سانپ اس کے سینے پر رینگ رہا تھا ، اتنے میں وہ بچھو مینڈک کی پشت سے اترا اور جا کر اس سانپ کو ڈنگ مار دیا ، اس بچھو میں اتنا زہر تھا کہ سانپ فورا" مر گیا ، بچھو اس کے بعد پھر نہر کے کنارے کی طرف چل دیا اور مینڈک کی پشت پر بیٹھ کر دوسرے کنارے کی طرف چلا گیا اور نہر پار کر گیا
حضرت ذوالنون مصری نے اس مدہوش شخص کو نیند سے جگایا اور کہا کہ اے مدہوش آدمی دیکھ اللہ نے کس طرح تیری حفاظت کی ، اور اسے سارا واقعہ سنا دیا
وہ نوجوان یہ واقعہ سن کر رونے لگا اور کہنے لگا اے میرے مالک اپنے نافرمانوں کے ساتھ تیرا یہ معاملہ ہے تو فرمابرداروں کے ساتھ کتنی نرمی کرتا ہوگا ۔ یہ کہہ کر وہ نوجوان ایک طرف چل دیا ،
حضرت ذوالنون مصری نے اس سے پوچھا کہ کہاں جا رہے ہو تو اس نے جواب دیا اللہ کی اطاعت و فرماںبرداری کی طرف اور پھر ساری زندگی اللہ کی فرماںبرداری میں گزار دی
(التائبون الی اللہ للخازمی)
حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ نے مجھ سے کہا کہ یقینا" اس بچھو کا کوئی خاص مقصد ہوگا چلو اسکے پیچھے چلتے ہیں ، ہم دونوں بھی نہر پار کرکے دوسرے کنارے پر پہنچ گئے
اچانک ہماری نگاہ ایک آدمی پر پڑی جو نہر کے کنارے مدہوش پڑا تھا اور ایک سانپ اس کے سینے پر رینگ رہا تھا ، اتنے میں وہ بچھو مینڈک کی پشت سے اترا اور جا کر اس سانپ کو ڈنگ مار دیا ، اس بچھو میں اتنا زہر تھا کہ سانپ فورا" مر گیا ، بچھو اس کے بعد پھر نہر کے کنارے کی طرف چل دیا اور مینڈک کی پشت پر بیٹھ کر دوسرے کنارے کی طرف چلا گیا اور نہر پار کر گیا
حضرت ذوالنون مصری نے اس مدہوش شخص کو نیند سے جگایا اور کہا کہ اے مدہوش آدمی دیکھ اللہ نے کس طرح تیری حفاظت کی ، اور اسے سارا واقعہ سنا دیا
وہ نوجوان یہ واقعہ سن کر رونے لگا اور کہنے لگا اے میرے مالک اپنے نافرمانوں کے ساتھ تیرا یہ معاملہ ہے تو فرمابرداروں کے ساتھ کتنی نرمی کرتا ہوگا ۔ یہ کہہ کر وہ نوجوان ایک طرف چل دیا ،
حضرت ذوالنون مصری نے اس سے پوچھا کہ کہاں جا رہے ہو تو اس نے جواب دیا اللہ کی اطاعت و فرماںبرداری کی طرف اور پھر ساری زندگی اللہ کی فرماںبرداری میں گزار دی
(التائبون الی اللہ للخازمی)
0 comments:
Post a Comment