ممتاز مفتی کی کتاب "تلاش "سے اقتباس
بہتر مخلوق
بہتر مخلوق
صاحبو ! میں علمائے اکرام سے بے حد مایوس ہوں۔وہ صرف دو باتیں
کرنا جانتے ہیں۔۔دورحاضرہ پر تنقید اور ماضی کی مدح سرائی صرف یہ ہی نہیں!
مجھے علمائے اکرام کے خلاف کئی ایک شکایات ہیں۔مجھے ان سے بنیادی شکایت یہ
ہے کہ وہ مجھ جیسے نہیں ہیں،عوامی نہیں ہیں ،ہم میں سے نہیں ہیں۔ان کا
پہناوہ اور طرح کا ہے ، رہن سہن اور طرح کا ہے ۔آواز کی سر تال اور
طرح کی ہے آواز حلق کے نچلے پردوں سے نکلتی ہے ۔۔۔ نکلتی نہیں ،نکالی جاتی
ہے۔بڑی مشق اور محنت سے نکالی جاتی ہے تاکہ اس میں ایک امتیازی شان پیدا
ہوجائے ۔
ان کی چال عوامی نہیں ہے ۔اس میں ایک امتیازی ٹھمک ہے ۔معرزیت کی ٹھمک ۔ان کے میک اپ کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے وہ کوئی اور مخلوق ہوں، بہتر مخلوق۔۔۔ انسان اور فرشتے کی درمیانی مخلوق یا جیسےوہ کسی تاریخی کاسٹیوم پلے کے اداکار ہوں۔ان کا میک اپ اتنا بھاری ہوتا ہے کہ فلمی ستاروں کا میک اپ پیچھے رہ جاتاہے۔
صاحبو ! سیانے کہتے ہیں کہ اگر تم کسی پر اثر ڈالنا چاہتے ہوکہ کوئی تمہاری بات توجہ سے سنے کانوں سے نہیں بلکہ دل کے کانوں سے ،تو تم پر لازم ہے کہ پہلے تم ویسے بن جاؤ جیسے وہ لوگ ہیں جن پر تم نے اثر ڈالنا ہے ۔یہاں تک ویسے بن جاؤ کہ وہ لوگ سمجھیں کہ یہ شخص ہم میں سے ہے۔
ان کی چال عوامی نہیں ہے ۔اس میں ایک امتیازی ٹھمک ہے ۔معرزیت کی ٹھمک ۔ان کے میک اپ کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے وہ کوئی اور مخلوق ہوں، بہتر مخلوق۔۔۔ انسان اور فرشتے کی درمیانی مخلوق یا جیسےوہ کسی تاریخی کاسٹیوم پلے کے اداکار ہوں۔ان کا میک اپ اتنا بھاری ہوتا ہے کہ فلمی ستاروں کا میک اپ پیچھے رہ جاتاہے۔
صاحبو ! سیانے کہتے ہیں کہ اگر تم کسی پر اثر ڈالنا چاہتے ہوکہ کوئی تمہاری بات توجہ سے سنے کانوں سے نہیں بلکہ دل کے کانوں سے ،تو تم پر لازم ہے کہ پہلے تم ویسے بن جاؤ جیسے وہ لوگ ہیں جن پر تم نے اثر ڈالنا ہے ۔یہاں تک ویسے بن جاؤ کہ وہ لوگ سمجھیں کہ یہ شخص ہم میں سے ہے۔
0 comments:
Post a Comment