Sunday, 17 February 2013

دیگر امّہات المٔومنین کے حالات
دیگر ازواجِ مطہرات کے مختصر حالات یہ ہیں۔ ۔ ۔

اُمِّ المٔومنین سّودَہ، (رضی اللہ تعالیٰ عنہا)۔
آپ کے والد کا نام زمعہ بن قیس ہے ان کے ننھیالی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا حضرت عبدالمطلب کے ننھیالی تھے۔
یہ پہلے ایمان لائیں پھر ان کی ترغیب سے ان کے شوہر سکران بن عمرو بن عبدود بھی مشرف بہ اسلام ہوئے سکران نے حبش میں انتقال کیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں زوجیت کا شرف بخشا۔
نکاح کے وقت ان کی عمر ۵۰ سال تھی، ۱۴ سال خدمت اقدس کا موقع ملا ۷۲سا ل کی عمر میں مدینہ طیبہ میں فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آخری دورِ خلافت میں وفات پائی ان سے ۵ حدیثیں مروی ہیں۔
حجرت سودہ کا اُمِّ المٔومنین کے درجہ پر فائز ہونے کا سبب اصلی ان کا اور ان کے خاندان کا قدیم الاسلام ہونا اور اسلام کے لیے ہجرت حبش کرنا تھا۔
اُمِّ المٔومنین حفصہ(رضی اللہ تعالیٰ عنہا)۔
آپ عمرفاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی ہیں، ان کے شوہر خنیس نے ہجرت حبشہ اور پھر مدینہ کی تھی، بدر و اُحد میں حاضر ہوئے اور جنگِ احد میں زخمی ہو کر مدینہ میں وفات پائی، ان کی شہادت کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح فرمایا:
۔
ایک حدیث میں ہے کہ حضرت جبریل نے ان کی تعریف ان الفاظ میں کی تھی کہ:
۔ oفانھا توامۃ وانھا زوجتک فی الجنۃ
ترجمہ: وہ بہت عبادت گزار، بڑی روزے دار اور بہشت میں آپ کی زوجہ ہیں۔
نکاح کے وقت آپ کی عمر ۲۲ سال تھی، ۵۹ سال کی عمر میں ۴۱؁ھ میں مدینہ منورہ میںوفات پائی، ۹ سال حق خدمتِ سرکار میں گزارے ، ان سے ۶۰ حدیثیں مروی ہیں۔
اُمِّ المٔومنین زینب بنت خزیمہ(رضی اللہ تعالیٰ عنہا)۔
جاہلیت میں ان کا لقت اُمِّ المساکین تھا، ان کا پہلا نکاح طفیل سے ، دوسرا عبیدہ سے اور تیسرا نکاح عبد اللہ بن حجش سے ہوا جو امِّ المٔومنین زینب بنتِ حجش کے بھائی ہیں جنگِ اُحد میں وہ شہید ہوگئے تو حضورِ اقد س صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا، نکاح کے بعد صرف دو یا تین مہینے زندہ رہیں۔ 

اُمِّ المٔومنین اُمِّ سلمہ (ہند)(رضی اللہ تعالیٰ عنہا)۔
ان کے والد کا نام ابی امیہّ تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیشتر حضرت ابو سلمہ کے نکاح میں تھیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے رضاعی بھائی بھی ہیں، اُمِّ سلمہ نے اپنے شوہر کے ساتھ اول ہجرت حبش کی تھی اور پھر مکے واپس آگئے تھے، دوبارہ جب آپ مدینہ جانے کی نیت سے ہجرت پر نکلے تو ان کے گھر والوں نے انہیں روک لیا، یہ ایک سال تک برابر روتی رہیں حتیٰ کہ سنگ دل عزیزوں نے مع بچہ (سلمہ) کے انہیں سفر کی اجازت دے دی اور یہ بھی مدینہ طیبہ پہنچ گئیں، ابو سلمہ جنگِ اُحد میں زخمی ہو کر جانبر نہ ہو سکے، چھوٹے چھوٹے بچوں اور قرابت و محبت کی وجہ سے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ابو سلمہ سے تھی آپ نے اُمِّ سلمہ سے نکاح کر لیا، ۸۴ سال کی عمر پائی، ۷ سال خدمتِ اقدس میں گزارے، آپ سے ۳۷۸ احادیث مروی ہیں۔ 

اُمِّ المٔومنین زینب بنت حجش(رضی اللہ تعالیٰ عنہا)۔
ان کی و
الدہ اُمَامَہ بنتِ عبد المطلب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی پھوپھی ہیں، ان کا پہلا نکاح زید بن حارثہ کے ساتھ ہوا تھا، زید بن حارثہ نجیب الطرفین تھے جنہیں لڑکپن میں ایک گروہ نے اغوا کرکے بیچ ڈالا تھا۔ حکیم بن حزام ان کو حضرت خدیجہ الکبریٰ کے لیے خرید لائے اور آپ نے انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دے دیا، حضور کو آپ سے جو محبت تھی اس کے باعث لوگ آپ کو ’’زید بن محمد‘‘ کہا کرتے تھے۔
زینب بنت حجش کی اپنے شوہر کے ساتھ نہ بنی اور حضرت زید نے آپ کو طلاق دے دی تو حکم قرآنی کے ماتح
ت حضرت زینب کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجیت میں لے لیا اور اس طرح اس جاہلانہ رسم کی جڑ کٹ گئی کہ لے پالک بیٹے یا منہ بولے فرزند کی بیوی بھی حقیقی فرزند کی بیوی کی مانند باپ پر حرام ہوتی ہے۔
حضرت زینب نے ۲۰ ؁ھ میں ۲ ۵ سال کی عمر میں مدینہ میں وفات پائی، ۶ سال خدمتِ اقدس میں رہیں ہیں۔ 

اُمِّ المٔومنین جُوَیرَیہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا)۔
آپ ایک غزوہ میں اسیر ہو کر آئیں تو حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا زرِ کتابت (آزادی کے بدلے کی رقم ) دے کر انہیں آزاد کرایا اور پھر اپنی زوجیت سے مشرف فرمایا
۔ لوگوں کو خبر ہوئی تو انہیں نے ان کے قبیلے بنو المطلق کے سب قیدیوں کو جو سو سے زیادہ تھے چھوڑ دیا کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار ہو گئے تھے۔
ربیع الاوّل ۵۶ ؁ھ میں وفات پائی وقتِ انتقال آپ کی عمر ۶۵ سال تھی ، ۷ حدیثیں آپ سے مروی ہیں۔

اُمِّ المٔومنین اُمِّ حبیبہ(رضی اللہ تعالیٰ عنہا)۔
آپ بیٹی ہیں ابو سفیان بن امیّہ کی جو فتح مکہّ سے ایک دو روز پہلے مسلمان ہوئے نہایت قدیم الاسلام ہیں، اسلام کے لیے انہوں نے باپ بھائی خویش قبیلہ اور وطن سب کو چھوڑا مگر اسلا م پر قائم رہیں، یہ حبشہ ہی میں تھیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حالات کا علم ہوا تو آپ نے ہی شاہِ حبشہ کو لکھا کہ میری طرف سے شادی کا پیام اُمِّ حبیبہ کو دیں، آپ کو جس لونڈی نے یہ پیام پہنچایا اسے تمام زیور جو جسم پر تھا عطا فرما دیا۔
نجاشی نے مجلسِ نکاح خود منعقد کی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وکلاء کی موجودگی میں یہ نکاح عمل میں آیا پھر آپ مدینہ منورہ تشریف لے آئیں اور ۴۴ ؁ھ میں مدینہ میں وفات پائی ، وفات کے وقت آپ کی عمر ۷۴ سال تھی۔ ۶۵ حدیثیں آپ سے مروی ہیں۔
اُمِّ المومنین اُمِّ حبیبہ پاکیزہ ذات ، حمید و صفات اور عالی ہمت تھیں۔
اُمِّ المٔومنین صفیہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا)۔
ان کا سلسلۂ نسب حضرت ہارو
ن علیہ السلام سے ملتا ہے ، نبی اسرایل سے ہیں ان کا دوسرا شوہر جنگِ خیر میں مارا گیا اور یہ قید ہوئیں، چونکہ بنو قریظہ اور نبو نضیر کی عالی مرتبہ سیّدہ (سردار) تھیں اس لیے صحابہ کے مشورہ سے حضور نے انہیں آزاد فرما کر اپنے نکاح میں لے لیا، تقریباً ۴ سال خدمت میں بسر کئے، ان کا انتقال رمضان ۵۰ ؁ھ میں ہوا، ۱۰ حدیثیں آپ سے مروی ہیں۔
اُمِّ المٔومنین میمونہ(رضی اللہ تعالیٰ عنہا)۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ۷ ؁ھ میں عمرہ فرمایا تو حضرت میمونہ بیوہ تھیں، حضور
صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس نے ان کے بارے میں حضور سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا۔ تقریبا 3 1/4سال خدمت والا میں گزارے۔ ۵۱ ؁ھ میں اسی مکان میں وصال فرمایا جہاں نکاح ہو ا تھا، یہ آخری ازواجِ مطہرات سے ہیں عمر ۸۰ سال کی پائی۔
اہل اسلام کی مادرانِ شفیق
بانواں طہارت پہ لاکھوں سلام

0 comments:

Post a Comment