حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مقدمہ
ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ
عنہ کی زرہ گم ہوگئی‘ تلاش کرنے پر وہ ایک یہودی کے پاس سے برآمد ہوئی‘ آپ
رضی اللہ عنہ نے زرہ کا مطالبہ کرتے ہوئے فرمایا :”یہ زرہ میری ہے میں نے
یہ نہ فروخت کی ہے اور نہ کسی کو ہبہ کی ہے۔“ یہودی کہنے لگا ”یہ میری زرہ
ہے کیونکہ یہ میرے قبضے میں ہے۔“ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے قاضی کے پاس
چلنے کو کہا تو وہ آمادہ ہوگیا اور دونوں قاضی شریح رحمة اللہ علیہ عدالت
میں پہنچ گئے۔
شریح رحمة اللہ علیہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مقدمہ کی کارروائی شروع کرتے ہوئے کہا: ”امیرالمومنین! آپ فرمائیں‘ آپ کیا کہتے ہیں؟“
”یہ زرہ میری ہے‘ میںنے یہ زرہ نہ تو کسی کو بیچی ہے اور نہ ہی کسی کو ہبہ کی ہے۔“ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دعویٰ دائر کرتے ہوئے فرمایا: پھر شریح رحمة اللہ علیہ یہودی کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کا بیان طلب کیا تو اس نے کہا ”یہ میری زرہ ہے اورمیرے قبضہ میں ہے۔“
”آپ کے پاس کوئی گواہ ہے؟“ حضرت شریح نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا۔
”جی ہاں! یہ قنبر (حضرت علی رضی اللہ عنہ کا غلام) اور حسن (رضی اللہ عنہ )اس بات کے گواہ ہیں کہ یہ زرہ میری ہے۔“ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔
”بیٹے کی گواہی باپ کے حق میں اور غلام کی گواہی آقا کے حق میں قابل قبول نہیں‘ لہٰذا میرا فیصلہ یہ ہے کہ زرہ اس یہودی کی ہے۔“ قاضی شریح رحمة اللہ علیہ نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔
وہ یہودی اس مقدمہ کے فیصلہ سے بہت متاثر ہوا اور تعجب کے ساتھ کہنے لگا ”امیرالمومنین خود مجھے اپنے قاضی کے پاس لے کر آئے اور ان کے قاضی نے بھی ان ہی کے خلاف فیصلہ سنادیا‘ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اے امیرالمومنین! یہ زرہ آپ ہی کی ہے لہٰذا آپ اسے لے لیجئے۔
شریح رحمة اللہ علیہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مقدمہ کی کارروائی شروع کرتے ہوئے کہا: ”امیرالمومنین! آپ فرمائیں‘ آپ کیا کہتے ہیں؟“
”یہ زرہ میری ہے‘ میںنے یہ زرہ نہ تو کسی کو بیچی ہے اور نہ ہی کسی کو ہبہ کی ہے۔“ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دعویٰ دائر کرتے ہوئے فرمایا: پھر شریح رحمة اللہ علیہ یہودی کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کا بیان طلب کیا تو اس نے کہا ”یہ میری زرہ ہے اورمیرے قبضہ میں ہے۔“
”آپ کے پاس کوئی گواہ ہے؟“ حضرت شریح نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا۔
”جی ہاں! یہ قنبر (حضرت علی رضی اللہ عنہ کا غلام) اور حسن (رضی اللہ عنہ )اس بات کے گواہ ہیں کہ یہ زرہ میری ہے۔“ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔
”بیٹے کی گواہی باپ کے حق میں اور غلام کی گواہی آقا کے حق میں قابل قبول نہیں‘ لہٰذا میرا فیصلہ یہ ہے کہ زرہ اس یہودی کی ہے۔“ قاضی شریح رحمة اللہ علیہ نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔
وہ یہودی اس مقدمہ کے فیصلہ سے بہت متاثر ہوا اور تعجب کے ساتھ کہنے لگا ”امیرالمومنین خود مجھے اپنے قاضی کے پاس لے کر آئے اور ان کے قاضی نے بھی ان ہی کے خلاف فیصلہ سنادیا‘ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اے امیرالمومنین! یہ زرہ آپ ہی کی ہے لہٰذا آپ اسے لے لیجئے۔
0 comments:
Post a Comment