Monday, 4 February 2013

Mother!Treat me like A Slave

Posted by Unknown on 04:39 with No comments
            میرے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کرو

ایک شخص جسے دینار عیار کہا جاتا تھا اس کی والدہ اسے نصیحت کرتی مگر و ہ نہیں مانتا تھا ایک دن وہ ایک قبر ستان سے گزرا جہا ں ہڈیاں بہت تھیں اس نے ایک ہڈی اٹھائی تو وہ اس کے ہا تھ میں بکھر گئی اس نے اپنے دل میں سوچا اور خود سے کہا تیرا ستیاناس کل کو تو بھی ایسا ہو جائے گا اور تیری ہڈیا ں اسی طر ح بوسیدہ اور جسم مٹی ہوجائے گا اور آج میں گناہ کر رہا ہوں۔ اس کے بعد وہ نادم ہوا اور سچی تو بہ کی اور آسمان کی طرف سر اٹھا کر کہنے لگا، کہ میرے خدا میرا معاملہ تیرے سامنے رکھتا ہوں مجھے قبول کر اور مجھ پر رحم کر ، اور اڑی اڑی رنگت اور ٹوٹے دل کے ساتھ اپنی ما ں کے پا س پہنچا۔ اور کہا اماں جان ! بھاگے ہوئے غلا م کو جب آقا پکڑ لے تو کیا سلو ک کیا جاتا ہے؟ ماں نے کہا کہ اسے کھردرا لباس ، اور سوکھا کھانا دیا جاتا ہے اور اس کے ہاتھ پاﺅں باندھ دئیے جاتے ہیں۔
تواس نے کہا کہ مجھے اونی جبہ اور جو کی روٹی کے سوکھے ٹکڑے چاہئیں اور آج تم میرے ساتھ وہی سلو ک کر و گی جو بھا گے ہوئے غلام سے کیا جا تا ہے شاید کہ میرا آقا میری ذلت دیکھ کر مجھ پر رحم کر دے تو اس کی ما ں نے ایسا ہی کیا۔ پھر جب رات ہوئی تو یہ رونا اور آہ و زاری کر نا شروع کردیتا اور اپنے آپ سے کہتا ! اے دینا ر تیرا ستیاناس ! کیا تجھے آپ پر قوت حاصل نہیں ! تو کس طر ح اللہ کے غضب سے بچ سکے گا۔ اسی طر ح صبح تک کرتا رہتا۔
ایک رات اس کی ماں نے اسے کہا کہ ، اپنے ساتھ نرمی کا معاملہ کرو۔ اس نے کہا کہ مجھے چھوڑو اس طر ح تھوڑا سا تھکوں گا مگر شاید اس کے بعد طویل آرام مل جائے۔ اے اما ں جان! میرا میرے رب کے سامنے بڑا طویل غلط کر دار موجو د ہے اور مجھے پتہ نہیں کہ مجھے سائے کی جگہ جانے کا حکم دیا جائے گا یا بری جگہ پر جانے کا۔ مجھے ایسی تکلیف کا خوف ہے جس کے بعد راحت نہیں، اور ایسی سزا کا ڈر ہے۔ جس کے بعد معا فی نہیں۔ ماں نے کہا اچھا تھوڑا سا آرام کر لے ! اس نے کہا میں آرام چاہوں۔ کیا تم میر ی معافی کی ضمانت لیتی ہو۔ کون میری ضمانت لے گا۔ پھر کہا کہ مجھے میرے حال پر چھوڑ دو کہیں ایسا نہ ہو کہ کل مخلو ق خدا جنت کو لے جائی جارہی ہو۔ اور میں جہنم کو۔
ایک مر تبہ اس کی ماں وہا ں سے گذری تو وہ یہ آیت پڑھ رہا تھا کہ ” تیری رب کی قسم ہم ان سب سے پو چھیں گے ان کے اعمال کے بارے میں “ ( الحجر آیت نمبر ۲۹۔ ۳۹) پھر وہ اسی میں غورکرتا رہا اور سانپ کی طرح لوٹتا رہا حتی کہ بے ہو ش ہو کر گر گیا۔ اس کی ما ں نے آکر اسے آواز دی تو اس نے جواب نہ دیا۔ ما ں نے کہا ”میری آنکھوں کی ٹھنڈک اب کہاں ملاقات ہو گی۔ اس نے کمزور آواز میں کہا کہ اگر تو قیامت کے دن مجھے نہ پائے تو مالک (جہنم کے داروغہ ) سے پو چھ لینا پھر اس نے ایک چیخ ماری اور انتقال ہو گیا ماں نے اس کی تجہیز و تکفین کی پھر لوگوں کو آواز دی کہ لو گو ! آﺅ اور قتیل جہنم کی نماز جنازہ پڑھو تو لو گ آگئے۔ اور ان میں کوئی ایسانہ تھا جس کی آنکھو ں میں آنسو نہ ہوں۔

0 comments:

Post a Comment