نہ سیو ھونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو
مصلحت کا یہ تقاضا ھے ، بھلا دو ہم کو
جرم سقراط سے ھٹ کر نہ سزا دو ہم کو
زہر رکھا ھے تو یہ آب بقا دو ہم کو
بستیاں آگ میں بہہ جائیں کہ پتھر برسیں
ہم اگر سوئے ھوئے ھیں جگا دو ہم کو
ہم حقیقت ھیں تو تسلیم نہ کرنے کا سبب ؟
ہاں اگر حرف غلط ھیں تو مٹادو ہم کو
زیست ھے اس سحرو شام سے بیزار و زبو
لالہ گل کی طرح رنگ قبا دو ہم کو
شورش عشق میں ھے حسن برابر کا شریک
سوچ کر جرم تمنا کی سزا دو ہم کو
احسان دانش
مصلحت کا یہ تقاضا ھے ، بھلا دو ہم کو
جرم سقراط سے ھٹ کر نہ سزا دو ہم کو
زہر رکھا ھے تو یہ آب بقا دو ہم کو
بستیاں آگ میں بہہ جائیں کہ پتھر برسیں
ہم اگر سوئے ھوئے ھیں جگا دو ہم کو
ہم حقیقت ھیں تو تسلیم نہ کرنے کا سبب ؟
ہاں اگر حرف غلط ھیں تو مٹادو ہم کو
زیست ھے اس سحرو شام سے بیزار و زبو
لالہ گل کی طرح رنگ قبا دو ہم کو
شورش عشق میں ھے حسن برابر کا شریک
سوچ کر جرم تمنا کی سزا دو ہم کو
احسان دانش
0 comments:
Post a Comment