آگ لہرا کے چلی ہے اِسے آنچل کر دو
تم مجھے رات کا جلتا ہوا جنگل کر دو
چاند سا مصرعہ، اکیلا ہے میرے کاغذ پر
چھت پر آجاؤ، میرا شعر مکمل کر دو
میں تمہیں دل کی سیاست کا ہنر دیتا ہوں
اب اِسے دھوپ بنا دو مجھے پاگل کر دو
اپنے آنگن کی اُداسی سے زرا بات کرو
نیم کے سوکھے ہوئے پیڑ کو صندل کر دو
تم مجھے چھوڑ کے جاؤ گی تو مر جاؤنگا
یوں کرو جانے سے پہلے مجھے پاگل کر دو
0 comments:
Post a Comment