نمازِ خوف کا بیان
٥. نماز خوف میں حالت نماز میں دشمن کو مقابل جاتے وقت یا نماز پوری کرنے
کے لئے وہاں سے واپس آتے وقت یا وضو نہ رہا ہو تو وضو کے لئے جانے
آنے میں پیدل چلنا واجب ہے اور یہ چلنا عمل کثیر ہونے کے باوجود معاف ہے
اگر ان حالتوں میں سوار ہو کر چلیں گے تو نماز فاسد ہو جائے گی ان حالتوں
کےعلاوہ نماز میں کسی اور وجہ سے پیدل چلنے پر بھی نماز فاسد ہو جائےگی
٦. نماز کی حالت میں قتال کرنے سے نماز فاسد ہو جائے گی پس اگر نماز میں ایسی صورت پیش آ جائے تو نماز توڑ کر قتال کریں اور نماز بعد میں وقت ہو تو ادا ورنہ قضا پڑھیں
٧. نماز خوف میں اگر سجدہِ سہو لازم ہو جائے تو جو مقتدی اس وقت امام کے پیچھے ہیں وہ یعنی دوسرا گروہ ، سجدہِ سہو میں امام کی متابعت کرے اور لاحق ( یعنی پہلا گروہ) اپنی نماز کے آخر میں سجدہِ سہو کریں
٨. اگر دشمن کے خوف سے بھاگ کر پیدل چل رہا ہو اور نماز کا وقت آ جائے تو پیدل چلتا ہوا نماز نہ پڑھے بلکہ تاخیر کرے اور وقت جاتا رہے تو قضا پڑھے
٩. خوف کی وجہ سے نماز میں قصر کرنا جائز نہیں ہے
١٠. اگر خوف اس قدر شدید ہو کہ مذکورا طریقے پر بھی جماعت سے نماز نہ پڑھ سکے اور دشمن سواریوں سے اترنے کی بھی مہلت نہ دے تو سواری پر بیٹھے بیٹھے اکیلے نماز پڑھ لے اور رکوع و سجود اشارہ سے ادا کرے اگر قبلے کی طرف رخ نہیں کر سکتے تو جدھر کو ممکن ہو سکے نماز پڑھ لے، سوار ہو کر جماعت سے نماز نہ پڑھے لیکن اگر دو یا زیادہ آدمی ایک سواری پر ہوں تو اقتدا صحیح ہو جائے گی سواری پر پڑھی ہوئی نماز کا بعد میں اعادہ واجب نہیں ہو گا سواری پر فرض و واجب نماز اس وقت جائز ہے جب دشمن ان کا پیچھا کر رہا ہو اور اگر مسلمان دشمن کا پیچھا کر رہے ہوں تو سواری پر فرض نماز جائز نہ ہو گی
١١. اگر نماز کے اندر امن حاصل ہو گیا مثلاً دشمن چلا گیا تو نماز خوف کو پورا کرنا جائز نہیں بلکہ جس قدر نماز باقی ہےاس کو حالت امن کی طرح پڑھیں مثلاً اگر خوف کی وجہ سے قبلے کی طرف منھ نہیں کر سکا تھا تو اب باقی نماز قبلے کی طرف منہ کر کے پوری کرے ورنہ نماز فاسد ہو جائے گی یا جو گروہ اس وقت چل رہا تھا امن ہونے کی صورت میں اب اس کو چلنا درست نہیں ہے ہر گروہ جہاں ہے وہیں اپنی نماز پوری کر لے
١٢. جن لوگوں کا سفر کسی معصیت کے لئے ہو ان کو نماز خوف پڑھنا درست و جائز نہیں ہے
١٣. نماز شروع کرنے سے پہلے جو لوگ جنگ میں مصروف ہیں مثلاً تلوار چلا رہے ہیں اور اب نماز کا وقت ختم ہونے کو ہے تو نماز کو موخر کریں اور لڑائی سے فارغ ہو کر نماز پڑھیں
١٤. تیرنے والا شخص تیرتا ہوا نماز نہ پڑھے اگر نماز کا وقت اخیر ہو جائے اور اس کے لئے یہ ممکن ہے کہ کچھ دیر ہاتھ پیروں کو حرکت نہ دے اور ڈھیلے کر دے تو اشارہ سے نماز پڑھ لے نماز صحیح ہو جائے گی اگر یہ ممکن نہیں تو نماز صحیح نہ ہو گی
٦. نماز کی حالت میں قتال کرنے سے نماز فاسد ہو جائے گی پس اگر نماز میں ایسی صورت پیش آ جائے تو نماز توڑ کر قتال کریں اور نماز بعد میں وقت ہو تو ادا ورنہ قضا پڑھیں
٧. نماز خوف میں اگر سجدہِ سہو لازم ہو جائے تو جو مقتدی اس وقت امام کے پیچھے ہیں وہ یعنی دوسرا گروہ ، سجدہِ سہو میں امام کی متابعت کرے اور لاحق ( یعنی پہلا گروہ) اپنی نماز کے آخر میں سجدہِ سہو کریں
٨. اگر دشمن کے خوف سے بھاگ کر پیدل چل رہا ہو اور نماز کا وقت آ جائے تو پیدل چلتا ہوا نماز نہ پڑھے بلکہ تاخیر کرے اور وقت جاتا رہے تو قضا پڑھے
٩. خوف کی وجہ سے نماز میں قصر کرنا جائز نہیں ہے
١٠. اگر خوف اس قدر شدید ہو کہ مذکورا طریقے پر بھی جماعت سے نماز نہ پڑھ سکے اور دشمن سواریوں سے اترنے کی بھی مہلت نہ دے تو سواری پر بیٹھے بیٹھے اکیلے نماز پڑھ لے اور رکوع و سجود اشارہ سے ادا کرے اگر قبلے کی طرف رخ نہیں کر سکتے تو جدھر کو ممکن ہو سکے نماز پڑھ لے، سوار ہو کر جماعت سے نماز نہ پڑھے لیکن اگر دو یا زیادہ آدمی ایک سواری پر ہوں تو اقتدا صحیح ہو جائے گی سواری پر پڑھی ہوئی نماز کا بعد میں اعادہ واجب نہیں ہو گا سواری پر فرض و واجب نماز اس وقت جائز ہے جب دشمن ان کا پیچھا کر رہا ہو اور اگر مسلمان دشمن کا پیچھا کر رہے ہوں تو سواری پر فرض نماز جائز نہ ہو گی
١١. اگر نماز کے اندر امن حاصل ہو گیا مثلاً دشمن چلا گیا تو نماز خوف کو پورا کرنا جائز نہیں بلکہ جس قدر نماز باقی ہےاس کو حالت امن کی طرح پڑھیں مثلاً اگر خوف کی وجہ سے قبلے کی طرف منھ نہیں کر سکا تھا تو اب باقی نماز قبلے کی طرف منہ کر کے پوری کرے ورنہ نماز فاسد ہو جائے گی یا جو گروہ اس وقت چل رہا تھا امن ہونے کی صورت میں اب اس کو چلنا درست نہیں ہے ہر گروہ جہاں ہے وہیں اپنی نماز پوری کر لے
١٢. جن لوگوں کا سفر کسی معصیت کے لئے ہو ان کو نماز خوف پڑھنا درست و جائز نہیں ہے
١٣. نماز شروع کرنے سے پہلے جو لوگ جنگ میں مصروف ہیں مثلاً تلوار چلا رہے ہیں اور اب نماز کا وقت ختم ہونے کو ہے تو نماز کو موخر کریں اور لڑائی سے فارغ ہو کر نماز پڑھیں
١٤. تیرنے والا شخص تیرتا ہوا نماز نہ پڑھے اگر نماز کا وقت اخیر ہو جائے اور اس کے لئے یہ ممکن ہے کہ کچھ دیر ہاتھ پیروں کو حرکت نہ دے اور ڈھیلے کر دے تو اشارہ سے نماز پڑھ لے نماز صحیح ہو جائے گی اگر یہ ممکن نہیں تو نماز صحیح نہ ہو گی
0 comments:
Post a Comment