اذان و اقامت کے سُنن و مستحبات و مکروہات
٤. اذان اور اقامت کے کلمات میں سنت طریقہ کے مطابق ترتیب
کرے خلاف ترتیب ہو جائے یا کوئی کلمہ بھول جائے تو اس جگہ کی ترتیب صحیح
کرکے یا بھولے ہوئے کلمہ کو کہہ کر اس سے آگے کا اعادہ کرے،
اگر اس کی ترتیب کو صحیح نہ کرے تو اذان ہو جائے گی
٥. اذان و اقامت میں قبلہ کی طرف منھ کرے جبکہ سوار نہ ہو، اس کا ترک مکروہِ تنزیہی ہے اور اعادہ مستحب ہے، سوار کے لئے سفر میں اپنے لئے اذان و اقامت سواری پر درست ہے لیکن اقامت کے لئے اترنا چاہئے اگر نہ اترا تو بھی جائز ہے کہ سواری پر استقبال قبلہ ضروری نہیں اور جماعت کے لئے سوار ہو کر اذان نہ کہے، حضر میں سواری پر اذان مکروہ ہے لیکن اعادہ نہ کیا جائے امام ابو یوسف کے نزدیک کوئی حرج نہیں
٦. اذان میں جب حَیَّ عَلَی الصَّلٰوk کہے تو اپنی منھ کو دائیں طرف پھیر لے اور جب حَیَّ عَلَی الفَلَاح کہے تو بائیں طرف پھیر لے سینہ اور قدم قبلہ سے نہ پھرے- اکیلا نمازی اپنے لئے اذان کہے تب بھی یہی حکم ہے، نماز کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے اذان کہے مثلاً بچہ پیدا ہونے پر اس بچہ کے کان میں اذان دے تو اس میں بھی ان دونوں موقوں پر منھ کو پھیرے، اقامت میں منھ نہ پھیرے، بعض کے نزدیک اقامت میں بھی پھیرنا چاہئے
٧. تلحسین یعنی ایسی راگنی جس سے کلمات میں تغیر آ جائے مکروہ ہے لیکن ایسی خوش آوازی سے اذان دینا یا قرآن پڑھنا جس میں تغیر کلمات نہ ہو بہتر اور احسن ہے اور ہر خوش آوازی سے تغیر کلمات ہونا لازمی نہیں ہے
٨. صبح کی اذان میں حَیَّ عَلَی الفَلَاح کے بعد دو دفعہ الصلوk خیر من النوم کہنا مستحب ہے
٩. اذان دیتے وقت اپنی دونوں شہادت کی انگلیاں ( یعنی انگوٹھوں کے پاس والی انگلیاں) اپنے دونوں کانوں کے سوراخ میں رکھ لے یہ مستحب ہے اگر دونوں ہاتھ کانوں پر رکھ لے تب بھی بہتر ہے، اقامت میں ایسا نہ کرے بلکہ دونوں ہاتھ عام حالت کی طرح لٹکے رہیں
١٠. تثویب متاخرین کے نزدیک مغرب کے سوا ہر نماز میں بہتر ہے اور تثویب اس کو کہتے ہیں کہ موذن اذان اور اقامت کے درمیان پھر اعلان کرے، ہر شہر کی تثویب وہاں کے رواج کے مطابق ہوتی ہے جس سے لوگ سمجھ جائیں کہ جماعت تیار ہے مثلاً الصَّلوkُ الصَّلوkُ کہنا، یا قَامَت قَامَت کہنا، یا الصَّلوkُ رَحِمَکمُ اللّٰہ کہنا، یا اس مفہوم کے الفاظ اپنی زبان میں کہنا مثلاً اردو میں کہے" جماعت تیار ہے"وغیرہ، بہتر یہ ہے کو اذان و اقامت کا کوئی کلمہ تثویب میں استعمال نہ کیا جائے اُن کے علاوہ کوئی اور کلمات ہوں
٥. اذان و اقامت میں قبلہ کی طرف منھ کرے جبکہ سوار نہ ہو، اس کا ترک مکروہِ تنزیہی ہے اور اعادہ مستحب ہے، سوار کے لئے سفر میں اپنے لئے اذان و اقامت سواری پر درست ہے لیکن اقامت کے لئے اترنا چاہئے اگر نہ اترا تو بھی جائز ہے کہ سواری پر استقبال قبلہ ضروری نہیں اور جماعت کے لئے سوار ہو کر اذان نہ کہے، حضر میں سواری پر اذان مکروہ ہے لیکن اعادہ نہ کیا جائے امام ابو یوسف کے نزدیک کوئی حرج نہیں
٦. اذان میں جب حَیَّ عَلَی الصَّلٰوk کہے تو اپنی منھ کو دائیں طرف پھیر لے اور جب حَیَّ عَلَی الفَلَاح کہے تو بائیں طرف پھیر لے سینہ اور قدم قبلہ سے نہ پھرے- اکیلا نمازی اپنے لئے اذان کہے تب بھی یہی حکم ہے، نماز کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے اذان کہے مثلاً بچہ پیدا ہونے پر اس بچہ کے کان میں اذان دے تو اس میں بھی ان دونوں موقوں پر منھ کو پھیرے، اقامت میں منھ نہ پھیرے، بعض کے نزدیک اقامت میں بھی پھیرنا چاہئے
٧. تلحسین یعنی ایسی راگنی جس سے کلمات میں تغیر آ جائے مکروہ ہے لیکن ایسی خوش آوازی سے اذان دینا یا قرآن پڑھنا جس میں تغیر کلمات نہ ہو بہتر اور احسن ہے اور ہر خوش آوازی سے تغیر کلمات ہونا لازمی نہیں ہے
٨. صبح کی اذان میں حَیَّ عَلَی الفَلَاح کے بعد دو دفعہ الصلوk خیر من النوم کہنا مستحب ہے
٩. اذان دیتے وقت اپنی دونوں شہادت کی انگلیاں ( یعنی انگوٹھوں کے پاس والی انگلیاں) اپنے دونوں کانوں کے سوراخ میں رکھ لے یہ مستحب ہے اگر دونوں ہاتھ کانوں پر رکھ لے تب بھی بہتر ہے، اقامت میں ایسا نہ کرے بلکہ دونوں ہاتھ عام حالت کی طرح لٹکے رہیں
١٠. تثویب متاخرین کے نزدیک مغرب کے سوا ہر نماز میں بہتر ہے اور تثویب اس کو کہتے ہیں کہ موذن اذان اور اقامت کے درمیان پھر اعلان کرے، ہر شہر کی تثویب وہاں کے رواج کے مطابق ہوتی ہے جس سے لوگ سمجھ جائیں کہ جماعت تیار ہے مثلاً الصَّلوkُ الصَّلوkُ کہنا، یا قَامَت قَامَت کہنا، یا الصَّلوkُ رَحِمَکمُ اللّٰہ کہنا، یا اس مفہوم کے الفاظ اپنی زبان میں کہنا مثلاً اردو میں کہے" جماعت تیار ہے"وغیرہ، بہتر یہ ہے کو اذان و اقامت کا کوئی کلمہ تثویب میں استعمال نہ کیا جائے اُن کے علاوہ کوئی اور کلمات ہوں
0 comments:
Post a Comment