Sunday, 17 February 2013

دجال کا ظہور 
دجال قوم یہود کا ایک مرد ہے جو اس وقت بحکم الٰہی دریائے طبرستان کے جزائر میں قید ہے۔ یہ آزاد ہو کر ایک پہاڑ پر آئے گا وہاں بیٹھ کر آواز لگائے گا۔ دوسری آواز پر وہ لوگ جنہیں بدبخت ہونا ہے اس کے پاس جمع ہو جائیں گے اور یہ ایک عظیم لشکر کے ساتھ ملک خدا میں فتور پیدا کرنے کو شام و عراق کے درمیان سے نکلے گا۔ اس کی ایک آنکھ اور ایک ابرو بالکل نہ ہوگی۔ اسی وجہ سے اسے مسیح کہتے ہیں۔ اس کے ساتھ یہود کی فوجیں ہوں گی۔ وہ ایک بڑے گدھے پر سوار ہوگا اور اس کی پیشانی پر لکھاہوگا ک ف ر (یعنی کافر) جس کو ہر مسلمان پڑھے گا اور کافر کو نظر نہ آئے گا، اس کا فتنہ بہت شدید ہوگا، چالیس دن رہے گا، پہلا دن ایک سال کا ہوگا، دوسرا ایک مہینہ کا ، تیسرا ایک ہفتہ کا اور باقی دن جیسے ہوتے ہیں۔ وہ بہت تیزی کے ساتھ ایک شہر سے دوسرے شہر میں پہنچے گا۔ جیسے بادل جسے ہوا اڑاتی ہو، وہ خدائی کا دعویٰ کرے گا۔ اس کے ساتھ ایک باغ اور ایک آگ ہوگی جن کا نام جنت و دوزخ رکھے گا۔ مگر وہ جودیکھنے میں جنت معلوم ہوگی، وہ حقیقتاً آگ ہوگی اور جو جہنم دکھائی دے گا وہ مقام راحت ہوگا جو اسے مانیں گے ان کے لیے بادل کو حکم دے گا، برسنے لگے گا ، زمین کو حکم دے گا کھیتی جم اٹھے گی جو نہ مانیں گے ان کے پاس سے چلا جائے گا، ان پر قحط ہو جائے گا۔ تہی دست رہ جائیں گے۔ ویرانے میں جائے گا تو وہاں کے دفینے شہد کی مکھیوں کی طرح اس کے پیچھے ہو لیں گے۔ اسی قسم کے بہت سے شعبدے دکھائے گا اور حقیقت میں یہ سب جادو کے کرشمے ہوں گے جن کو واقفیت سے کچھ تعلق نہیں اس لیے اس کے وہاں سے جاتے ہی لوگوں کے پاس کچھ نہ رہے گا۔ اس وقت میں مسلمانوں کی روٹی پانی کا کام ان کی تسبیح و تہلیل دے گی یعنی وہ ذکرِ خدا کریں گے اور بھوک پیاس ان سے رفع ہوگی۔ چالیس دن میں حرمین طیبین (مکہ معظمہ و مدینہ منورہ) کے سوا تمام روئے زمین کا گشت کرے گا۔ حرمین شریفین میں جب جانا چاہیے گا۔ فرشتے اس کا منہ پھیر دیں گے۔ جب وہ ساری دنیا میں پھر پھرا کر ملکِ شام کو جائے گا اس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرمائیں گے۔

0 comments:

Post a Comment