حضرت امام مہدی
حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ائمۂ اثنا عشر میں آخری امام اور
خلیفتہ اللہ ہیں۔ آپ کا اسم گرامی محمد، باپ کا نام عبد اللہ اور ماں کا
نام آمنہ ہوگا۔ وہ نسبتاً سید حسنی حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا
کی اولاد سے ہوں گے اور مادری رشتوں میں حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے
بھی کچھ رشتہ رکھیں گے۔ چالیس سال کی عمرمیں آپ کا ظہور ہوگا، آپ کی خلافت
۷ یا ۸ یا ۹ سال ہوگی۔ اس کے بعد آپ کا وصال ہوا۔ عیسیٰ علیہ السلام آپ کی
نماز جنازہ پڑھائیں گے۔
امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ظہور
جب آثارِ صغریٰ سب واقع ہو چکیں گے اس وقت نصاریٰ کا غلبہ ہوگا، روم شام
اور تمام ممالک اسلام حرمین شریفین کے علاوہ سب مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل
جائیں گے ، تمام زمین فتنہ وفساد سے بھر جائے گی، اس وقت تمام ابدال بلکہ
تمام اولیاء سب جگہ سے سمٹ کر حرمین شریفین کو ہجرت کر جائیں گے اور ساری
زمین کفرستان ہو جائے گی۔ رمضان شریف کا مہینہ ہوگا، ابدال طواف کعبہ میں
مصروف ہوں گے اور حضرت امام مہدی بھی جن کی عمر اس وت چالیس سال ہوگی، وہاں
ہوں گے۔ اولیاء انھیں پہچان کر درخواست بعیت کریں گے، وہ انکار کریں گے۔
دفعتہ غیب سے ایک آواز آئے گی:۔
ھٰذا خلیفہٗ اللہ المھدی فاسمعو لہٗ واطیعوہٗ ط
ترجمہ:’’یہ اللہ کا خلیفہ مہدی اس کی بات سنو اور اس کا حکم مانو‘‘۔
اب تمام اولیاء کرام اور اہل اسلام ان کے دستِ مبارک پر بعیت کریں گے۔ آپ وہاں سے سب کو ہمراہ لے کر ملکِ شام کو تشریف لے جائیں گے۔ افواج اسلام کی خبر سن کر نصاریٰ بھی لشکرِ جرار لے کر شام میں جمع ہو جائیں گے۔ اس وقت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا لشکر تین حصوں میں تقسیم ہو جائے گا۔ ایک حصہ نصاریٰ کے خوف سے فرار ہو جائے گا جن کی موت کفر پر ہوگی، دوسرا حصہ شہادت سے مشرف ہوگا اور باقی ایک تہائی حصہ چوتھے دن نصاریٰ پر فتح عظیم پائے گا۔ اس لڑائی میں مسلمانوں کے بہت سے خاندان ایسے ہوں گے جن میں فیصدی ایک بچا ہوگا، پھر صحت یاب حصہ قسطنطینہ کو نصاریٰ سے چھین لے گا۔ ان جنگوں میں اتنے کافر مارے جائیں گے کہ پرندہ اگر ان کی لاشوں کے ایک کنارے سے اڑے تو دوسرے کنارے پر پہنچنے سے پہلے مر کر گر جائے۔
جب اہل اسلام فتح قسطنطنیہ کے بعد غنیمتیں تقسیم کرتے ہوں گے تو ناگاہ شیطان پکارے گا کہ تمہارے گھروں میں دجال آگیا۔ مسلمان پلٹیں گے اور دس سوار طلیعہ خبر لانے کے لیے بھیجیں گے ،جن کی نسبت صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ : ’’میں ان کے نام ، ان کے باپوں کے نام اور ان کے گھوڑوں کے رنگ پہچانتا ہوں اور وہ اس وقت روئے زمین کے بہترین سواروں میں سے ہوں گے‘‘۔ یہ افواہ غلط ثابت ہوگی۔ پھر جب لشکرِ اسلام قسطنطنیہ سے روانہ ہو کر شام آئے گا تو جنگِ عظیم سے ساتویں سال دجال ظاہر ہوگا۔
ھٰذا خلیفہٗ اللہ المھدی فاسمعو لہٗ واطیعوہٗ ط
ترجمہ:’’یہ اللہ کا خلیفہ مہدی اس کی بات سنو اور اس کا حکم مانو‘‘۔
اب تمام اولیاء کرام اور اہل اسلام ان کے دستِ مبارک پر بعیت کریں گے۔ آپ وہاں سے سب کو ہمراہ لے کر ملکِ شام کو تشریف لے جائیں گے۔ افواج اسلام کی خبر سن کر نصاریٰ بھی لشکرِ جرار لے کر شام میں جمع ہو جائیں گے۔ اس وقت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا لشکر تین حصوں میں تقسیم ہو جائے گا۔ ایک حصہ نصاریٰ کے خوف سے فرار ہو جائے گا جن کی موت کفر پر ہوگی، دوسرا حصہ شہادت سے مشرف ہوگا اور باقی ایک تہائی حصہ چوتھے دن نصاریٰ پر فتح عظیم پائے گا۔ اس لڑائی میں مسلمانوں کے بہت سے خاندان ایسے ہوں گے جن میں فیصدی ایک بچا ہوگا، پھر صحت یاب حصہ قسطنطینہ کو نصاریٰ سے چھین لے گا۔ ان جنگوں میں اتنے کافر مارے جائیں گے کہ پرندہ اگر ان کی لاشوں کے ایک کنارے سے اڑے تو دوسرے کنارے پر پہنچنے سے پہلے مر کر گر جائے۔
جب اہل اسلام فتح قسطنطنیہ کے بعد غنیمتیں تقسیم کرتے ہوں گے تو ناگاہ شیطان پکارے گا کہ تمہارے گھروں میں دجال آگیا۔ مسلمان پلٹیں گے اور دس سوار طلیعہ خبر لانے کے لیے بھیجیں گے ،جن کی نسبت صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ : ’’میں ان کے نام ، ان کے باپوں کے نام اور ان کے گھوڑوں کے رنگ پہچانتا ہوں اور وہ اس وقت روئے زمین کے بہترین سواروں میں سے ہوں گے‘‘۔ یہ افواہ غلط ثابت ہوگی۔ پھر جب لشکرِ اسلام قسطنطنیہ سے روانہ ہو کر شام آئے گا تو جنگِ عظیم سے ساتویں سال دجال ظاہر ہوگا۔
0 comments:
Post a Comment