اذان و اقامت کے احکام
٩. قضا نمازیں جب مسجد کے علاوہ جنگل وغیرہ میں پڑھے تو اُن کے لئے اذان و اقامت کہے خواہ اکیلا پڑھے یا جماعت سے اور اگر مسجد میں یا ایسی جگہ جہاں لوگوں پر اظہار ہوتا ہو قضا نماز جماعت سے پڑھے تو اذان و اقامت نہ کہے اور اگر منفرد ہو تو اس قدر آواز سے کہ لے کہ وہ خود ہی سن سکے اسی طرح اگر جماعت والے بھی اتنی آواز سے کہہ لیں کہ دوسرے لوگوں کواظہار نہ ہو تو مکروہ نہیں، جنگل وغیرہ میں جہاں دوسرے لوگ نہ ہوں بلند آواز کے ساتھ اذان کہنا مکروہ نہیں بلکہ سنت ہے
١٠. اگر بہت سی نمازیں فوت ہو گئیں اور ان کو ایک ہی مجلس میں قضا کرے تو پہلی نماز کے لئے اذان و اقامت کہے اور باقی میں اختیار ہے چاہے دونوں کہے چاہے صرف اقامت کہے ہر نماز کے لئے دونوں کا کہنا بہتر و اولٰی ہے تاکہ قضا ادا کے طریقہ کے موافق ہو جائے
١١. صبح کے سوا اور نمازوں کی اذان وقت سے پہلے بالااتفاق جائز نہیں اور صبح کی اذان بھی وقت سے پہلے کہنا امام ابو حنیفہ و امام محمد کے نزدیک جائز نہیں اس کا اعادہ کیا جائے، اسی پر فتویٰ ہے اقامت بالاجماع وقت سے پہلے جائز نہیں اس لئے اعادہ کیا جائے
١٢. مستحب ہے کہ اقامت اور نماز کا شروع ہونا متصل ہو اور زیادہ فصل نہ ہو اور کوئی ایسا عمل نہ ہو جو اقامت اور نماز کے درمیان قاطع اور فصل شمار ہو جیسے کھانا پینا کلام کرنا وغیرہ ایسی صورت میں اقامت کا اعادہ مستحب ہے
١٣. عرفات میں جب ظہروعصر کو جمع کریں تو ایک اذان اور دو تکبیر اقامت کے ساتھ پڑھیں اور مزدلفہ میں مغرب و عشا کو ایک اذان اور ایک اقامت سے ادا کریں
١٤. کئی مئوذنوں کا ایک ساتھ اذان کہنا جائز ہے اس کو اذانِ جوق کہتے ہیں بڑی بڑی مساجد میں اس کا رواج ہے حرمین پاک میں بھی اس کا رواج ہے
0 comments:
Post a Comment