کہاں آ کے رکنے تھے راستے! کہاںموڑ تھا! اسے بھول جا
وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ، جو نہیں ملا اسے بھول جا
وہ تیرے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گیںٔ
دلِ بے خبر میری بات سن، اسے بھول جا، اسے بھول جا
میں تو گم تھا تیرے دھیان میں، تری آس میں تیرے گمان میں
صبا کہ گئی میرے کان میں، میرے ساتھ آ اسے بھول جا
کسی آنکھ میں نہیں اشکِ غم، تیرے بعد کچھ بھی نہیں ہے کم
تجھے زندگی نے بھلا دیا، تو بھی مسکرا اسے بھول جا
کیوں اٹا ہوا ہے غبار میں، غمِ زندگی کے فشار میں
وہ جو درج تھا ترے بخت میں، سو وہ ہو گیا، اسے بھول جا
نہ وہ آنکھ ہی تری آنکھ تھی، نہ وہ خواب ہی ترا خواب تھا
دلِ منتظر تو یہ کِس لئے، ترا جاگنا اسے بھول جا
یہ جو رات دن کا ہے کھیل سا، اسے دیکھ اس پہ یقیں نہ کر
نہیں عکس کوئی بھی مستقل، سرِ آئینہ اسے بھول جا
جو بِساط جاں ہی الٹ گیا، وہ جو راستے میں پلٹ گیا
اسے روکنے سے حصول کیا، اسے مت بلا اسے بھول جا
0 comments:
Post a Comment