کہاں کہاں درود شریف پڑھنا مستحب ہے؟
جہاں تک بھی ممکن ہو درود شریف پڑھنا مستحب ہے ، ترمذی شریف میں ہے کہ
ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ میں
بکثرت دعا مانگتا ہوں تو اس میں سے حضور پر درود کے لیے کتنا وقت مقررکروں
فرمایا جو تم چاہو عرض کی چوتھائی، فرمایا جو تم چاہواور اگر اور زیادہ کر و
تو تمہارے لیے بھلائی ہے میں نے عرض کی دو تہائی ، فرمایا جو تم چاہو، اگر
اور زیادہ کر و تو تمہارے لیے بہتری ہے، میں نے عرض کی تو کل درود ہی کے
لیے مقرر کرلوں، فرمایا ایسا ہے، تو اللہ تمہارے کاموں کی کفایت فرمائے گا اور
تمہارے گناہ بخش دے گا۔
اور بے شک درود ، سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دعا ہے اور اس کے جس قدر فائدے اور برکتیں درود پڑھنے والے کو حاصل ہوتی ہیں، ہر گز ہرگز اپنے لیے دعا میں نہیں بلکہ ان کے لیے دعا ساری امت کے لیے دعا ہے کہ سب انہیں کے دامنِ سے وابستہ ہیں۔
سلامتِ ہمہ آفاق درسلامتِ تُست
اور قاعدے کی بات ہے جو جسے زیادہ عزیز رکھتا ہے اسی کا ذکر اسے وظیفہ ہو جاتا ہے جو جسے چاہتا ہے اسی کے ذکر کی کثرت کرتا ہے ، پھر حضور کے ذکر کے سامنے اور کسی کے ذکر کا کیا ذکر،
ذکر سب پھیکے جب تک نہ مذکور ہو
نمکین حسن والا ہمارا نبی ()
پھر بھی خصوصیت سے علمائے کرام نے مندرجہ ذیل مواقع پر درود شریف پڑھنا مستحب فرمایا ہے:
روزِ جمعہ:
شبِ جمعہ، صبح، شام، مسجد میں جاتے وقت، مسجد سے نکلتے وقت، بوقتِ
زیارتِ روضۂ اطہر، صفا و مروہ پر، خطبہ میں (امام کے لیے) جواب اذان کے
بعد، اجتماع وفراق کے وقت، وضو کرتے وقت، جب کوئی چیز بھول جائے اس وقت ،
وعظ کہنے اور پڑھنے اور پڑھانے کے وقت خصوصاً حدیث شریف کے اوّل و آخر،
سوال و فتویٰ لکھتے وقت تصنیف کے وقت، نکاح اور منگنی کے وقت او ر جب کوئی
بڑا کام کرنا ہو۔
(درمختار، ردالمحتار)
0 comments:
Post a Comment