جو شخص شفاعت کا انکار کرے
شفاعت بہ اجماعِ امت ثابت ہے۔ بہ کثرت آیات اور بے شمار احادیث اس میں
وارد ہیں، اس کا انکار وہی کرے گا جو گمراہ ہے اور قرآن کریم میں جس شفاعت
کی نفی کی گئی ہے۔ وہ بتوں اور کافروں کا شفاعت ہے ۔ مسئلہ شفاعت تو کافروں
اور یہودونصاریٰ میں بھی تسلیم کیا جاتا تھا لیکن یہ لوگ یہ سمجھتے تھے کہ
شفیع کو وہ ذاتی اقتدار و اختیار حاصل ہے۔ کہ جسے چاہے اسے اللہ کے عذاب
سے چھڑا سکتا ہے۔ بلکہ کفار بت پرست تو یہ سمجھتے تھے کہ بت بارگاہ الٰہی
میں شفیع ہیں۔ قرآن عظیم نے کافروں، یہودیوں اور عیسائیوں کے اس عقیدے کو
باطل ٹھہرایا اور بتا یا کہ یہ کفار و مشرکین جن لوگوں کو اللہ عزوجل کے
سوا پوجتے ہیں ان میں کوئی شفاعت کا مالک نہیں، کیونکہ شفاعت مقر بین کی ہو
سکتی ہے۔ نہ کہ مغضوبین کی کہ یہ تو خود عذاب الٰہی میں گرفتار ہوں گے۔ تو
جو آیتیں بتوں اور کافروں کے حق میں نازل ہوئیں انبیاء ، واولیاء کوان کا
مصداق ٹھہرانا اور اللہ تعالیٰ نے جو حکم کافروں اور بتوں پر صادر فرمایا
ہے۔ وہ اس کے محبوبوں اور مقربیوں پر لگانا اور یہ کہہ دینا کہ کوئی کسی کا
وکیل و سفارشی نہیں قرآن وحدیث کی صریح مخالفت بلکہ خدا و رسول پر بہتان
اٹھانا اور نئی شریعت گھڑنا ہے۔ قرآن کریم میں جا بجا بتوں اور کافروں کی
شفاعت کے انکار کے ساتھ مومنین و محبین کی شفاعت کا اثبات کیا گیا ہے اور
مقبولانِ بارگاہ کا استشناء فرمایا گیا ہے۔
0 comments:
Post a Comment