Saturday, 2 March 2013

Aey Ishaq e Junoon Pesha...

Posted by Unknown on 06:46 with No comments
عمروں کی مسافت سے
تھک ہار گئے آخر
سب عہد اذیّت کے
بیکار گئے آخر
اغیار کی بانہوں میں
دلدار گئے آخر
رو کر تری قسمت کو
غمخوار گئے آخر
یوں زندگی گزرے گی
تا چند وفا کیشا
وہ وادیِ الفت تھی
یا کوہ الَم جو تھا
سب مدِّ مقابل تھے
خسرو تھا کہ جم جو تھا
ہر راہ میں ٹپکا ہے
خونابہ بہم جو تھا
رستوں میں لُٹایا ہے
وہ بیش کہ کم جو تھا
نے رنجِ شکستِ دل
نے جان کا اندیشہ
کچھ اہلِ ریا بھی تو
ہمراہ ہمارے تھے
رہرو تھے کہ رہزن تھے
جو روپ بھی دھارے تھے
کچھ سہل طلب بھی تھے
وہ بھی ہمیں پیارے تھے
اپنے تھے کہ بیگانے
ہم خوش تھے کہ سارے تھے
سو زخم تھے نَس نَس میں
گھائل تھے رگ و ریشہ
جو جسم کا ایندھن تھا
گلنار کیا ہم نے
وہ زہر کہ امرت تھا
جی بھر کے پیا ہم نے
سو زخم ابھر آئے
جب دل کو سیا ہم نے
کیا کیا نہ مَحبّت کی
کیا کیا نہ جیا ہم نے
لو کوچ کیا گھر سے
لو جوگ لیا ہم نے
جو کچھ تھا دیا ہم نے
اور دل سے کہا ہم نے
رکنا نہیں درویشا
یوں ہے کہ سفر اپنا
تھا خواب نہ افسانہ
آنکھوں میں ابھی تک ہے
فردا کا پری خانہ
صد شکر سلامت ہے
پندارِ فقیرانہ
اس شہرِ خموشی میں
پھر نعرۂ مستانہ
اے ہمّتِ مردانہ
صد خارہ و یک تیشہ
اے عشق جنوں پیشہ
اے عشق جنوں پیشہ

0 comments:

Post a Comment