Saturday, 2 March 2013

Ahadees About Last Messenger;Part-1

Posted by Unknown on 23:46 with No comments
ختمِ نبوت کے بار ے میں چند احادیث 
نہ صرف دو چار، دس بیس بلکہ احادیث اس باب میں متواتر ہیں اور ان کا ماحصل یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
۱۔ 
 میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا (معنیٰ یہ کہ ان کا حشر میرے بعد ہوگا) میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔ (بخاری، مسلم ،ترمذی شریف)۔
۲۔ 
میں سب انبیاء میں آخری نبی ہوں۔ (مسلم وغیرہ)
۳۔ 
بالیقین میں اللہ کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم البنےین لکھا تھا اور ہنوز آدم اپنی مٹی میں تھے۔ (احمد و حاکم)
۴۔ 
بے شک رسالت و نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول نہ کوئی نبی (احمد، ترمذی)
۵۔ 
اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتے (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور دنیا جانتی ہے کہ عمر فاروق اعظم نبی نہ تھے، تو ثابت ہو گیا کہ حضور کے بعد کوئی نبی نہیں ہو سکتا۔
۶۔ 
میری امت میں (یعنی امتِ دعوت میں میں کہ مومن و کافر سب کو شامل ہے) قریب تیس کے دجال نکلیں گے، ان میں ہر ایک کا گمان یہ ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبےین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (مسلم)۔
۷۔ 
میری اور سب انبیاء کی مثال ایک محل کی سی ہے جسے خوب بنایا گیا مگر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی گئی، دیکھنے والے آتے اور اس کی خوبی تعمیر سے تعجب کرتے مگر وہی ایک اینٹ کی جگہ نگاہوں میں کھٹکتی ، میں نے تشریف لا کر اس خالی جگہ کو بھر دیا ہے اب وہ عمارت میری وجہ سے مکمل ہو گئی ، مجھ سے رسولوں کی انتہا ہوئی ہیں قصرِ نبوت کی وہ پچھلی اینٹ ہوں اور خاتم الانبیاء۔(بخاری ، مسلم)۔
۸۔ 
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ساری زمین مسجد اور پاک کرنے والی بنا دی گئی، ارشاد فرماتے ہیں (ﷺ) جعلت لی الارض مسجدا وطھورا (مسلم)یعنی میرے لیے ساری زمین مسجد گاہ او ر طاہر و مطہر (پاک کرنے والی) قرار دی گئی ۔
یہودی اپنے کنیسہ اور عیسائی اپنے کلیسا کے بغیر نماز نہ پڑھا کرتے تھے، مجوسی بھی آتشکدہ کے بغیر اور ہندوں مندروں کے بغیر سرگرمِ عبادت نہ ہوا کرتے تھے مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت مطہرہ کے مطابق، مسلمانوں کی نماز نہ محرابِ عبادت کی محتاج ہے ، نہ کسی مکان و مسجد کی موجودگی پر ان کی سجدہ ریزی موقوف ، ان کا گرمایا ہوا دل اور روشن آنکھیں آگ کی حرارت و رشنی سے بے نیاز ہیں اس لیے روئے زمین کا ہر ایک بقعہ اور ہر ایک قطعہ ان کی سجدہ ریزی کے لیے موزوں ہے اور اللہ تعالیٰ نے روئے زمین کو حضور کی مسجد بنا دیا ہے ۔
یونہی طہارت نماز کے لیے شرط ہے لیکن کیا نماز ، پانی کی غیر موجودگی کی صورت میں ان مسلمانوں پر معاف ہو جاتی جو گھاس کے پتے پتے اور زمین کے ذرہ ذرہ سے معرفتِ الٰہی کے خزانے سمیٹتے ہیں اور ڈالی ڈالی ، پتہ پتہ ان کی نگاہوں میں معرفتِ الٰہی کا سرچشمہ ہے۔
انسان مٹی ہی سے بنا ہے ،مٹی ہی اس کی اصل ہے اور مٹی ہی اس کو بن جانا ہے، مٹی ہی مخلوقات کا گہوارہ ہے اور مٹی ہی سے زمین کی کائنات اپنی خوراک حاصل کرتی ہے، اس لیے مٹی ہی کو طہور، پانی کے قائم مقام ، طاہر و مطہر بنا دیا گیا۔
۹۔ 
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جوامع الکلم کا عطیہ بخشا گیا۔
عالِم اعلم سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں اعطیت بجو امع الکم’’مجھے جامع کلام دیا گیا(لفظ تھوڑے ہوں اور معنی زیادہ)
۔
(بخاری و مسلم)۔
جب کوئی شخص ان مبارک لفظوں پر غور کرے گا جو حضور پرنور کے دل وزبان سے گوش عالمیاں (مخلوق کے کانوں) تک پہنچے اسے یقین ہو جائے گا کہ بے شک یہ کلام نبوت ہے، مختصر سادہ، صاف، صداقت سے معمور، معانی کا خزینہ، ہدایت کا گنجینہ۔

0 comments:

Post a Comment