Sunday, 3 March 2013

Meaning Of Last Messenger...

Posted by Unknown on 00:01 with No comments
خاتم النبیین کے معنی’’نبیوں کی مُہر‘‘ یا افضل النبیین لینے والے کے بارے میں شریعت کا حکم 
معنی چار قسم پر ہیں، لغوی، شرعی، عرفی عام وخاص۔
یہاںشرعی معنی کے لحاظ سے تو خاتم النبےین کے معنی آخر الا نبیاء ہی متعین ہیں، کسی اور معنی کا ادنیٰ سے ادنیٰ احتمال بھی نہیں اور عرفِ عام بھی اسی معنی شرعی پر ہے اور معنی لغوی کے اعتبار سے بھی خاتم بمعنی مُہر یا بمعنی افضل مراد لینا ، قطعاً باطل ہے۔ عربی کی تمام معتبر اور مشہور لغات سے یہی بات ثابت ہے کہ خاتم (بفتحِ تائ) ہو یا خاتم (بکسرِتائ) آخر ’’ شی ‘‘ اس کے حقیقی معنی ہیں اور جب کسی شخصیت کے لیے بولا جائے تو آخر القوم مراد ہوتے ہیں تو خاتم النبےین کے معنی ہوئے آخر الانبیاء اور خاتم الانبیاء تب ہی صحیح ہوگا کہ آنے والا آخری نبی ہو، اور لغت و شرع و عرف عام سے ہٹ کر اپنی اپنی اصلاح قائم کرنا اور کسی لفظ کے ایک نئے معنی گھڑنا یا خاص کر لینا نہ صر ف نرِی گمراہی بلکہ کھلا زندقہ والحاد ہے کہ اگر ایسے دعوے قابلِ سماعت ہوں تو دین و دنیا کے تمام کارخانے درہم برہم ہو جائیں۔
اوراگر خاتم بمعنیٰ مہرہی لیا جائے اور خاتم النبےین کے معنی ’’نبیوں کی ُمہر‘‘کے کئے جائیں تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ جس طرح کسی چیز کے ختم پر مہر اس لیے لگائی جاتی ہے کہ اس تحریر یا شئے کا اختتام ہو گیا اور اب اس میں کسی بھی اضافے کی گنجائش باقی نہیں رہی تو نبیوں کی مہر‘‘ کا مطلب بھی یہی ہو ا کہ اب فہرست انبیاء و مرسلین میں کسی اصافے کی گنجائش نہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ توجہ ہے اور ہمیشہ زہین نشین رکھنی چاہیے کہ قرآنِ کریم کا حکیمانہ طریقہ استد لال یہ ہے کہ وہ ایک ہی بات کو مختلف اسلوب سے ادا فرمادیتا ہے اور ایک آیت دوسری آیت کی خود ہی تفسیر بن جاتی ہے اور حقیقت حال روشن ہو کر سامنے آجاتی ہے چنانچہ یہاں بھی یہی صورتِ حال موجود ہے، قرآنِ حکیم کا وہ اعلان بھی آپ سن چکے کہ الیوم اکملت لکم دینکم o
اس آیت میں نہ خاتَم ہے نہ خاتِم کہ خواہ مخواہ کے احتمالات پیدا کئے جائیں، صاف صاف بتادیا گیا کہ شریعتِ خداوندی رفتہ رفتہ اب اس حد تک پہنچ گئی ہے جس کے بعد اب ترقی کا خاتمہ ہے اس لیے کہ وہ کامل و مکمل ہر کر سامنے گئی اور جب کسی نئے پیغام کی ضرورت باقی نہ رہی تو نئے پیغمبر کی ضرورت خود بخود باقی نہیںرہتی اور رہتی دنیا تک یہی پیغام و پیغمبر کا فی ہے۔
پھر جبکہ خود صاحبِ قرآن صلی اللہ علیہ وسلم نے بکثرت احادیث میں یہ معنی بیان فرما دئیے کہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں تو کسی اور معنی کے تصور کی بھی گنجائش باقی نہیں رہتی۔
الغرض حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نئی نبوت کا دعویٰ یا اقرار یا اس کی تصدیق کرنے والا زندیق و مرتد ہے اور ختمِ نبوت بمعنیٔ مشہور کا منکر نہ صرف منکر بلکہ اس میں شک کرنے والا، نہ صرف شک کرنے والا بلکہ اس میں نئے معنی کا ادنیٰ یا ضعیف سے ضعیف احتمال ماننے والا ملعون ، دائرئہ اسلام سے خارج اور جہنمی ہے۔

0 comments:

Post a Comment