آقا آقا بول آقا آقا
آقا آقا بول بندے آقا آقا بول
ذکر نبی تو کرتا جا یہ ذکر بڑا انمول
ایسا دن بھی آ جائے سرکار کے در پے بیٹھے ہوں
لب خاموش زباں بن جائیں آنسو عرضاں کرتے ہوں
ان کے در پے رونے والے دل سے کچھ تو بول
آقا آقا بول بندے آقا آقا بول
سرکار دو عالم پیارے آقا جدھر سے گذرا کرتے تھے
شجر گواہی دیتا تھا اور پتھر کلمہ پڑھتے تھے
نور خدا کے منکر اب تو اپنی آنکھیں کھول
آقا آقا بول بندے آقا آقا بول
آؤ چلو دیوانو سارے شہر مدینہ چلتے ہیں
میری کیا اوقات ہے سب ہی ان کے در سے پلتے ہیں
غیروں کو بھی دیتے ہیں بن مانگے بن مول
آقا آقا بول بندے آقا آقا بول
جب سے ہوش سنبھالا ہے میں ان کی نعتیں پڑھتا ہوں
گستاخی نہ ہو جائے میں سنبھل سنبھل کے چلتا ہوں
ماں کی دعاؤں کا صدقہ ہے نعت کا یہ ماحول
آقا آقا بول بندے آقا آقا بول
راشد نعتیں لکھنا پڑھنا یہ ہے بڑا اعزاز
ان کے کرم کے صدقے ہی سے اونچی ہے پرواز
آقا آقا بول بندے آقا آقا بولنعت نبی تو سنائے جا کانوں میں رس گھول
0 comments:
Post a Comment