Thursday, 14 March 2013

Dil Mein Ik Leher Si Uthi Hai Abhi

Posted by Unknown on 09:03 with No comments

دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی

شور برپا ہے خانہء دل میں
کوئی دیوار سی گری ہے ابھی

بھری دنیا میں جی نہیں لگتا
جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی

تو شریک سخن نہیں ہے تو کیا
ہم سخن تیری خامشی ہے ابھی

یاد کے بے نشاں جزیروں سے
تیری آواز آرہی ہے ابھی

شہر کی بے چراغ گلیوں میں
زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی

سو گئے لوگ اس حویلی کے
ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی

تم تو یارو ابھی سے اٹھ بیٹھے
شہر میں رات جاگتی ہے ابھی

وقت اچھا بھی آئے گا ناصر
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی

0 comments:

Post a Comment