کیا میں اپنے بچے کو دیکھ سکتی ہوں؟ ایک بہت ہی خوش نئی ماں نے ڈاکٹر سے پوچھا-
جب بچے کو اسکی ماں کے
ہاتھوں میں دیا گیا اور اس نے کپڑے کو اسکے اوپر سے ہٹایا تاکہ اس کا نازک
سا چہرہ دیکھ سکے تب وہ اسے دیکھ کے اک دم ہچکیاں لینے لگی- ڈاکٹر جلدی سے
اس کی جانب مڑا اور ہسپتال کی بڑی سی کھڑکی کو گھورتے ہوئے بولا کہ بچہ
بغیر کانوں کے پیدا ہوا ہے-
وقت نے ثابت کردیا تھا کے
بچے کی سماعت بالکل ٹھیک تھی اور یہ نقص صرف ظاہری طور پر تھا- ایک دن وہ
بچہ بھاگتے ہوئے گھر آیا اور اس نے خود کو اپنی ماں کی بانہوں میں گرالیا-
اسکی ماں نے گہرا سانس لیا کیونکہ وہ جانتی تھی کہ اسکے بیٹے کی زندگی
دکھوں سے بھری ہوئی ہے- اس بچے نے روتے ہوئے بتایا کہ آج ایک بڑے لڑکے نے
مجھے کہا کہ تم خوفناک ہو-
وہ بچہ بڑا ہوا وہ دیکھنے
میں خوبصورت تھا لیکن اس بچے کی بدقسمتی تھی- وہ بچہ بہت ہونہار تھا جو خدا
کی طرف سے اس کے لئے تحفہ تھا- لیکن وہ اپنی قابلیت کو ظاہر نہیں کر پاتا
تھا نہ ہی سب میں ملتا جلتا تھا- اس کی ماں نے اسے ڈانٹا کہ اگر وہ چاہے تو
وہ بھی کلاس کے دوسرے لڑکوں کے ساتھ مل جل کر رہ سکتا ہے- لیکن وہ خود
اسکے لئے ھمدردی محسوس کر رہی تھی- اس بچے کے والد نے اپنے فیملی ڈاکٹر سے
رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ کیا کچھ بھی کیا نہیں جاسکتا؟ ڈاکٹر نے کہا
کہ اگر کسی کے کان مل جائیں تو میں اس کے کان اوپر سے نصب کرسکتا ہوں-
اس کے بعد اس بچے کے والدین
نے کسی بندے کی تلاش شروع کردی جو ان کے بیٹے کے لئے یہ قربانی دے سکے- دو
سال گزر گئے- اس لڑکے کے والد نے ایک دن اپنے بیٹے سے کہا کہ آج ہم تمہیں
ہسپتال لے جارہے ہیں کیونکہ میں نے اور تمہاری ماں نے کسی کو ڈھونڈ لیا ہے
جو تمہیں اپنے کان عطیہ کردیں گے جس کی تمہیں ضرورت ہے لیکن وہ کون ہے یہ
ایک راز ہے- آپریشن کامیاب رہا اور اب وہ بچہ ایک مکمل انسان بن چکا تھا-
اسکی قابلیت سراہی جانے لگی تھی، اسکول اور کالج سب جگہ جیسے اس کے لیے
لگاتار کامیابیوں کے دروازے کھل گئے تھے-
کچھ عرصے بعد اس کی شادی
ہوگئی اور ایک اچھی جگہ اس کی ملازمت بھی ہوگئی تھی - ایک دن اس نے اپنے
والد سے اسرار کیا کہ وہ جاننا چاہتا ہے کہ آخر وہ کون تھا جس نے میرے لئے
اتنا سب کچھ کیا- میں جانتا ہوں کہ میں اس کا احسان نہیں چکا سکتا لیکن کیا
میں اس کے لئے کچھ نہیں کرسکتا- اس کے والد نے کہا کہ ہمارے درمیان طے ہوا
تھا کہ تم یہ نہیں جان سکتے کم از کم ابھی نہیں- سال گزرتے گئےاور یہ راز
راز ہی رہا لیکن آخر کار وہ دن آگیا جو اس بچے کے لئے ایک تاریک دن تھا جو
اسکے لئے برداشت سے باہر تھا- وہ اپنے والد کے ساتھ اپنی ماں کے تابوت کے
پاس کھڑا تھا- آہستہ آہستہ اس کے والد نے اسکی ماں کے ماتھے پر ہاتھ پھیرا
اور اسکے گہرے بال ہٹائے تب اس نے دیکھا کہ اسکی ماں کے کان نہیں تھے- اس
کے والد نے کہا کہ تمھاری ماں بہت خوش تھی کہ اس نے کبھی اپنے بال نہیں
کٹوائے تھے- اور کبھی کسی نے نہیں سوچا تھا کہ وہ خوبصورت نہیں ہے اور اس
نے یہ قربانی دی ہے-
اصل خوبصورت وہ نہیں جو
دکھنے میں خوبصورت ہے بلکہ اصل خوبصورت وہ ہوتا ہے جسکا دل خوبصورت ہو- اصل
خزانہ وہ نہیں جو دیکھا جاسکتا ہے بلکہ اصل خزانہ وہ ہے جو دکھتا نہیں ہے-
اصل پیار وہ نہیں کہ کسی کے لئے کچھ کیا اور اسے پتہ بھی ہو بلکہ اصل پیار
یہ ہے کہ کسی کے لئے کچھ کرو ایسے کہ پتہ بھی نہ چلے کہ کس نے کیا-
0 comments:
Post a Comment