ہمارے معاشرے میں باڈی بلڈنگ پہلوانی شمار ہوتی ہے اور اسے مردوں کے لیے مخصوص سمجھا جاتا ہے مگر مغربی ممالک میں خواتین بھی باڈی بلڈنگ کرتی ہیں مگر وہ اسے جسمانی صحت مندی کے طور پر مانتی ہیں۔ یہ صحت مند رجحان اب پاکستان میں بھی نظر آ رہا ہے۔
اب یہاں بھی سلمنگ سینٹرز کی طرح باڈی بلڈنگ کلبوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ مرد حضرات بھی جان چکے ہیں کہ باڈی بلڈنگ کی مدد سے صحت کے بھی بہت سے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ اس طرح کا طرز زندگی انسان کو زیادہ فعال رکھتا ہے۔
ورزش صرف عضلات کو مضبوط بنانا اور امراضِ قلب سے محفوظ رہنے کا نام نہیں بلکہ سائنس بتاتی ہے کہ اس سے دماغی قوت بھی بڑھتی ہے۔ ورزش نہ صرف عضلات بلکہ دماغ کی بھی تعمیر کرتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ورزش کی مدد سے الزائمر جیسی بیماری پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو انسان کو معذور کر دیتی ہے۔
ورزش شروع کرنے سے پہلے:
ورزش شروع کرنے سے پہلے:
- باڈی بلڈنگ کرنے سے پہلے روزمرہ کے امور پر نظر دھرائیے کہ آپ کسطرح اور کونسا وقت اس کے لیے مخصوص کر سکتے ہیں؟یہ بھی مدنظر رکھیں کہ یہ مشق آپکے معمولات زندگی پر اثرانداز نہ ہو۔
- اگر آپ کسی دائمی مرض کا شکار ہوں تو یہ ازحد ضروری ہے کہ ڈاکٹر سے مشورے کے بغیر باڈی بلڈنگ شروع نہ کریں۔
- جسم کے نمایاں حصوں چھاتی،ٹانگ،بازو،کندھے،اور کلائی میں کوئی اندرونی تکلیف نہیں ہونی چاہیئے۔
- کسی بھی قسم کی ورزش کے لیے پہلے جسم کو وارم اپ کرنا ضروری ہوتا ہے یعنی ایک جگہ کھڑے ہو کر جسم کو بھاگنے کے انداز میں حرکت دی جاتی ہے۔ اس طرہ پسینے کی صورت میں غیرضروری نمکیات خارج ہو جاتے ہیں اور جسم کسی بھی مشق کے لیے تیار ہو جاتا ہے اور کسی بھی قسم کے اندرونی چوٹ کے امکانات کم سے کم ہو جاتے ہیں۔
- ورزش کے دوران پانی وافر مقدار میں پینا چاہیئے۔
- ورزش امراض قلب کے مواقع کم کرتی ہے۔
- ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔
- یہ طرز زندگی مثبت طرز فکر متعارف کراتا ہے جس کی وجہ سے معمولات میں باقاعدگی آتی ہے۔ صحت سے متعلق درست شعور اجاگر ہوتا ہے۔
- جسم کی لچک اور پٹھوں کی مضبوطی میں اضافہ ہوتا ہے۔
- ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزارنے کو آسان کرتی ہے۔
- اعصابی نظام پر مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
- سگریٹ نوشی،چھالیہ،پان اور دیگر بری لت سے چھٹکارا ملتا ہے۔
0 comments:
Post a Comment